سوال:
حق پرورش میں کیا ترتیب ہے؟
جواب:
❀ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ) فرماتے ہیں:
”ہمارے استاد محترم علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ایک اور ضابطہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: مسئلہ حضانت میں یہ کہنا انتہائی مناسب ہوگا کہ یہ ایسی ولایت ہے، جس میں شفقت، تربیت اور لطف و کرم کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ اس کا زیادہ حق دار بھی وہی ہے، جو اس بچے کے زیادہ قریب ہو اور ان صفات کا زیادہ حامل ہو۔ یہ اس کے قریبی رشتہ دار ہی ہو سکتے ہیں۔ پھر ان میں سے بھی زیادہ قریبی اور ان صفات سے متصف کو مقدم کیا جاتا ہے۔ اگر ان صفات کے حاملین میں دو یا زیادہ برابر ہو جائیں، تو مؤنث کو مذکر پر ترجیح دی جائے گی۔ لہذا ماں کو باپ پر، دادی کو دادا پر، خالہ کو ماموں پر، پھوپھی کو چچا پر اور بہن کو بھائی پر ترجیح دی جائے گی۔ اگر دو برابر مذکر یا مؤنث جمع ہو جائیں، اسے قرعہ کے ذریعے مقدم کیا جائے گا۔ اگر بچے کے ساتھ ان کے درجات مختلف ہوں اور قرابت ایک ہی جہت سے ہو، تو بہن کو بیٹی پر، بچے کی خالہ کو والدین کی خالہ پر، والدین کی خالہ کو دادا کی خالہ پر اور نانی کو اخیافی بھائی پر مقدم کیا جائے گا، کیوں کہ حضانہ کے مسئلہ میں ابو اور چچا کی جہت بھائیوں کی جہت سے زیادہ قوی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اخیافی بھائی کو مقدم کیا جائے گا، کیوں کہ میراث میں نانا سے زیادہ قوی ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب میں یہ دونوں صورتیں موجود ہیں۔“
(زاد المعاد في هدي خير العباد: 50/5)