سوال :
حق مہر کی ادائیگی آدمی پر کب واجب ہے اور کیا عقد نکاح ہی سے حق مہر واجب ہو جاتا ہے، یا اس کے لیے میاں بیوی کا تنہائی میں ملنا ضروری ہے؟
جواب :
عورت کے لیے حق مہر مندرجہ ذیل صورتوں میں مکمل طور پر لازم ہوگا:
① میاں بیوی کا تنہائی میں ملنا۔
② خاوند اور بیوی کے تعلق کا قائم ہو جانا۔
③ موت
جب کسی آدمی نے کسی عورت سے شادی کی اور تنہائی میں اسے مل چکا تو حق مہر واجب ہو گیا، اگر چہ اسے اس کے فوراً بعد طلاق دے دے۔ اگر کسی نے کسی عورت سے نکاح کیا، پھر میاں بیوی کا تعلق قائم ہو گیا تو حق مہر مکمل طور پر واجب ہوگا۔ اسی طرح نکاح کے بعد موت بھی حق مہر کی ادائیگی کو واجب بنا دیتی ہے، یعنی اگر کسی آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا اور ابھی اس کے پاس نہیں جا سکا اور نہ اسے دیکھ سکا، نہ اس سے بات کر سکا اور اچانک موت کی آغوش میں چلا گیا تو عورت کے لیے مندرجہ ذیل امور ثابت ہوں گے۔
① اس پر عدت گزارنا واجب ہے۔
② اس کے لیے اس آدمی کے مال سے وراثت کا حصہ ہوگا۔
③ اس کے لیے مہر مثل ہوگا، بشرطیکہ مہر مقرر نہ کیا گیا ہو۔
بعض لوگ اس بات پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مذکورہ امور عورت کے لیے کیسے ثابت ہو سکتے ہیں، جب کہ اس کا خاوند اسے دیکھ بھی نہ سکا اور نہ اس کے پاس آسکا۔ ہم کہتے ہیں ایسا ہی ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا﴾
(البقرة: 234)
”تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں ۔“
یہ عورت اس کی ہوئی ہے، اگر چہ وہ حق زوجیت ادا کرنے سے پہلے ہی اس دنیا فانی سے کوچ کر گیا۔