حقیقت کی تلاش خالق کائنات اور انسان کے سوالات
تحریر: وحید الدین خان

کائنات: ایک خاموش کتاب

کائنات ایک وسیع اور حیرت انگیز کتاب کی مانند ہمارے سامنے پھیلی ہوئی ہے، لیکن اس پر نہ اس کا موضوع درج ہے اور نہ مصنف کا نام۔ تاہم، کائنات کا ہر ذرہ ہمیں اشارہ دے رہا ہے کہ اس کا خالق کون ہوسکتا ہے۔ جب انسان آنکھ کھولتا ہے اور اپنے گرد موجود کائنات کو دیکھتا ہے، تو ایک فطری سوال اس کے ذہن میں ابھرتا ہے: "میں کون ہوں؟ اور یہ کائنات کیا ہے؟”

انسان کے بنیادی سوالات

یہ سوالات کسی فلسفیانہ موضوع کا حصہ نہیں بلکہ انسانی فطرت کا قدرتی نتیجہ ہیں۔ تقریباً ہر انسان اپنی زندگی میں ان سوالات سے گزرتا ہے:

  • میرا خالق کون ہے؟
  • میرا معبود کون ہے؟
  • میرا انجام کیا ہوگا؟

حقیقت کی تلاش کے تین بنیادی عنوانات

انسان کی یہ جستجو تین اہم پہلوؤں پر مشتمل ہے:

  1. خالق کی تلاش: کائنات کا خالق کون ہے؟
  2. معبود کی تلاش: وہ ہستی کون ہے جسے شکر اور عقیدت کا مرکز بنایا جائے؟
  3. اپنے انجام کی تلاش: موت کے بعد میری زندگی کا کیا ہوگا؟

خالق کی تلاش

انسانی تاریخ میں خالق کے بارے میں مختلف نظریات پیش کیے گئے ہیں:

  • قدیم دور کا نظریہ: مختلف خدا یا دیوی دیوتاؤں کے وجود کا عقیدہ۔
  • جدید الحادی نظریہ: کائنات کو اتفاقی حادثہ اور "قانون علت” (Law of Causation) کا نتیجہ قرار دیا گیا۔
  • سائنس کا اعتراف: اگرچہ سائنس خالق کا تعین نہیں کرسکی، لیکن اس نے اتفاقی حادثہ اور علت کے نظریات کی کمزوری کو واضح کیا۔

معبود کی تلاش

انسان کے اندر دو فطری جذبات ابھرتے ہیں:

  • شکر کا جذبہ: وہ ہستی جس نے زندگی عطا کی، جس کے احسانات نے انسان کو نوازا، اس کے شکر کے لیے انسان بے چین ہوتا ہے۔
  • سہارا تلاش کرنے کی فطری طلب: انسان اپنی کمزوری اور عجز کو محسوس کرتے ہوئے ایک ایسی طاقتور ہستی کی تلاش میں رہتا ہے جو اس کا سہارا بن سکے۔

جدید تہذیب نے انسان کی اس فطری طلب کو قوم، وطن اور ریاست کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی، لیکن یہ چیزیں انسان کی اس گہری جستجو کو کبھی تسکین نہیں دے سکیں۔

انجام کی تلاش

انسان ہمیشہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ:

  • وہ کہاں سے آیا؟
  • وہ کہاں جائے گا؟
  • کیا اس کی تمام تمنائیں اور خواب اس مختصر زندگی میں مکمل ہوسکتے ہیں؟

انسان یہ محسوس کرتا ہے کہ موجودہ دنیا نہ تو اس کی تمام امنگوں کی تسکین کرسکتی ہے اور نہ ہی اس کی اخلاقی اور روحانی طلب کو پورا کرتی ہے۔

کائنات کی حقیقت اور انسانی فطرت

انسان کی عقل اور فطرت کائنات کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیتی ہے، لیکن انسان اپنی محدود صلاحیتوں کی وجہ سے ان کا جواب دینے سے قاصر رہتا ہے۔ انسان کے حواس، علم، اور تجربہ کائنات کی وسیع حقیقت کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے کافی نہیں۔

قرآن اور حقیقت کا پیغام

ایسے میں قرآن، اللہ کا کلام، حقیقت کی تشریح کرتا ہے:

  • خالق کا تعارف: کائنات کا ایک خدا ہے، جو اسے بناتا اور چلاتا ہے۔
  • زندگی کا مقصد: موجودہ دنیا انسان کے امتحان کے لیے ہے، اور اصل جزا و سزا آخرت میں ہوگی۔
  • قرآن کا معجزہ: قرآن نہ صرف عقلی اور سائنسی پہلوؤں میں بے مثال ہے بلکہ اپنی ہمہ گیریت کے باعث ہر زمانے میں قابل عمل ہے۔

رسول اللہﷺ کا دعویٰ اور دلیل

رسول اللہ ﷺ نے:

  • کائنات کی حقیقت کو واضح کیا۔
  • اپنی زندگی میں حق اور باطل کی جدائی کا ایک نمونہ پیش کیا۔
  • قرآن کو خدا کا کلام قرار دیا، جس کی صداقت آج بھی قائم ہے۔

حقیقت کے تین پہلو: عقل، وحی، اور عمل

  • عقل: کائنات اور انسان کی ساخت سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اس کا خالق ایک ہے۔
  • وحی: قرآن کا پیغام، جو زندگی کے ہر پہلو کو مکمل اور جامع انداز میں بیان کرتا ہے۔
  • عمل: رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی، جس نے اسلام کے اصولوں کو دنیا میں نافذ کیا۔

قرآن کی خصوصیات

  • اندازِ بیان کی عظمت: قرآن کا شکوہ، روانی اور یقین، انسان کو حقیقت کے قریب لے جاتا ہے۔
  • تضاد سے پاک: قرآن کی تعلیمات میں نہ کبھی تضاد تھا اور نہ ہوگا۔
  • ابدیت: قرآن ہر دور کے تقاضوں کے مطابق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

اختتام

یہ حقیقت کا وہ واضح پیغام ہے جو محمدﷺ کے ذریعے دنیا کو ملا۔ انسان کے پاس اب یہ انتخاب ہے کہ وہ اس پیغام کو قبول کرے یا رد کر دے۔ لیکن حقیقت کی تلاش کا یہی سفر ہمیں بتاتا ہے کہ کامیابی ان ہی تعلیمات کو اپنانے میں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1