حوالہ
"ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بھانجے ابوسلمہؓ اور ان کے رضاعی بھائی عبداللہ بن یزید آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپؓ کے بھائی نے حضورﷺ کے غسل کے بارے میں پوچھا۔ آپؓ نے ایک برتن میں پانی منگوایا جو صاع کے برابر ہوگا اور اس سے غسل کیا اور اپنے سر پر پانی بہایا۔ ہمارے اور آپؓ کے درمیان پردہ تھا۔”
(بخاری، كتاب الغسل، باب الغسل بالصاع ونحوه، حدیث نمبر: ۲۴۳، شاملہ، موقع الإسلام)
منکرین حدیث کے اعتراضات کا تجزیہ
1. اُس دور کے غسل خانے
اُس زمانے میں جدید طرز کے مکمل بند غسل خانے نہیں ہوتے تھے، بلکہ پردے کے پیچھے غسل کیا جاتا تھا۔
حدیث میں واضح طور پر ذکر ہے کہ غسل کے دوران "پردہ” تھا۔ جب پردہ موجود تھا تو کسی کے دیکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
2. محارم کا مقام اور حدود
حضرت ابو سلمہؓ اور حضرت عبداللہ بن یزیدؓ، حضرت عائشہؓ کے رضاعی بھانجے اور بھائی تھے، اس لیے وہ شرعی محارم میں شامل ہیں۔
محارم کے لیے سر، کان، چہرہ، بازو، پنڈلیاں اور پاؤں وغیرہ کی طرف دیکھنا جائز ہے۔
(بدائع الصنائع: ۶/۴۸۹، البحر الرائق: ۸/۳۵۵، حاشیہ ابن عابدین: ۵/۲۵۹)
3. صحیح مسلم کی روایت
صحیح مسلم میں آیا ہے کہ حضرت عائشہؓ نے اپنے سر پر تین بار پانی بہایا۔
اس روایت میں جسم کے غسل کا ذکر نہیں۔ اگر ان کے محارم نے سر یا کان دیکھا بھی ہو تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ محارم تھے۔
4. پانی کی مقدار کا عملی ثبوت
بعض علماء کے مطابق حضرت عائشہؓ نے غسل نہیں کیا بلکہ پانی کی مقدار کو ثابت کرنے کے لیے یہ عملی مثال دی۔
بعض راویوں نے تعجب ظاہر کیا کہ اتنی کم مقدار سے غسل کیسے ممکن ہے؟ حضرت عائشہؓ نے پردے کے پیچھے جا کر غسل کر کے ثابت کیا کہ یہ ممکن ہے۔
امام بخاریؒ نے حدیث کے عنوان "الغسل بالصاع و نحوہ” (صاع کے برابر پانی سے غسل) میں اس بات کو واضح کیا۔
5. سوال اور جواب کا عرفی طریقہ
عرف میں جب پانی کی مقدار کے بارے میں سوال ہو تو بعض اوقات جواب دینے والا عملی مثال پیش کرتا ہے۔
اگر حضرت عائشہؓ نے پردے کے پیچھے غسل کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سوال کرنے والوں نے انہیں دیکھا۔
حدیث کے راوی خود بیان کرتے ہیں کہ ان کے اور حضرت عائشہؓ کے درمیان پردہ تھا، لہٰذا اعتراض بے بنیاد ہے۔
6. حجاب اور حیا کا لحاظ
حضورﷺ کی تعلیمات کے مطابق دورانِ غسل ستر پوشی ضروری ہے۔
حضرت عائشہؓ نے یقیناً لباس کے ساتھ غسل کیا ہوگا کیونکہ حیا اور شرم ان کی فطرت میں شامل تھی۔
پردے اور حجاب کے باوجود غسل کرنے کا مقصد شرعی مسئلہ کی وضاحت کرنا تھا، جس میں کوئی غیر اخلاقی بات نہیں۔
حضرت عائشہؓ کی حیا اور پاکدامنی
حضرت عائشہؓ کی پاکدامنی اور حیا کے بیان کے لیے سورۃ النور میں آیات نازل ہوئیں۔
زبانِ نبوت نے حضرت عائشہؓ کی تعریف اور عزت بیان کی ہے۔
کج فطرت افراد کے لیے نہ اللہ کا کلام کافی ہو سکتا ہے اور نہ نبیﷺ کی ہدایات۔