قائداعظم کی گیارہ اگست کی تقریر اور سیکولرزم کا مغالطہ
قائدِاعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947 کی تقریر اور سیکولرزم قائدِاعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947 کی تقریر کو سیکولرزم کے حق میں دلیل کے طور پر پیش کرنے کا جو شور مچا ہوا ہے، اس پر بات کرتے ہوئے مجھے علامہ اقبال کا ایک واقعہ یاد آیا۔ ایک مجلس میں […]
پاکستانی آئین اور سیکولر طبقات کی انتہا پسندی کا جائزہ
پاکستان کا آئین اور اسلامی دفعات پاکستان کے آئین میں اسلام کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے، اور اس کے مختلف آرٹیکلز اس بات کی واضح گواہی دیتے ہیں کہ ریاست کے تمام معاملات کو اسلامی اصولوں کے تحت چلایا جائے گا۔ لیکن کچھ سیکولر افراد اور طبقے آئین کی ان دفعات کو تسلیم کرنے […]
پاکستان کے قیام کی اصل بنیاد مذہبی تفریق یا معاشی مفادات
رہن سہن کے فرق پر ملک کی بنیاد حامد کمال الدین نے بڑی گہری بات کی ہے کہ برصغیر میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ ملک کے مطالبے کی بنیاد محض رہن سہن کے فرق پر نہیں تھی، جیسا کہ بعض لوگ اسے سادہ انداز میں بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ […]
سیکولر انتہا پسندی کے فکری تضادات اور جمہوری چیلنج
تحریر: آصف محمود سیکولرزم کے دعوے اور حقیقت سیکولرزم کا دعویٰ تو یہ ہے کہ یہ انسان دوستی، محبت، رواداری، اور بقائے باہمی جیسی اقدار پر مبنی ہے، لیکن عملی رویے اس کے برعکس دکھائی دیتے ہیں۔ سیکولر حضرات اپنی تحریروں اور گفتگو میں زیادہ تر دوسروں کی تضحیک اور مذہب کا مذاق اڑاتے نظر […]
سیکولر فکر کے عدالتی مضمرات اور اسلامی نقطۂ نظر
گفتگو کا خلاصہ یہ گفتگو پاکستانی مسلم سیکولر کے ساتھ خیالات کی وضاحت پر مبنی ہے، جہاں "مدعی” سیکولر فکر کے حامل ہیں اور "مبصر” ان کے خیالات پر سوالات کرتے ہوئے وضاحت پیش کر رہے ہیں۔ مدعی: آئین پاکستان کی اسلامی حیثیت ختم ہونی چاہیے کیونکہ اس سے اقلیتوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ […]
لبرلزم کے خلاف اسلامِ مجمل کی حکمت عملی
لبرلزم کے چیلنج کا تعارف آج کے دور میں لبرلزم ایک نئی فکری جنگ کے طور پر اُبھر چکا ہے، جس کا ہدف اسلامی اقدار اور روایات ہیں۔ اس بلا کا سامنا کرتے وقت ہمیں اسلام کا ایسا بیان دینا ضروری ہے جس پر اہل سنت کے علاوہ بدعتی گروہوں تک کا اتفاق ہو، تاکہ […]
لبرلزم آزادی کا نعرہ یا الحاد کی سازش
لبرلزم کی تعریف میں ابہام لبرلزم کے بارے میں جب بھی گفتگو ہوتی ہے، تو اس کی تعریف میں الجھاؤ اور فلسفیانہ پیچیدگیاں نمایاں ہوتی ہیں۔ یہ معاملہ عوام تو دور، خواص کے لیے بھی محض تعریفات تک محدود رہ کر کسی عملی نتیجے پر پہنچنا مشکل بنا دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لبرلزم […]
امام حسین کی قربانی دین کی بقا اور سیکولرزم کا رد
تاریخ میں چند ہی لوگ ایسے ہیں تاریخ میں چند ہی لوگ ایسے ہیں جو نفسیاتی خواہشات، علاقائی و قومی تعصبات، یا لبرل اور سوشلسٹ نظریات سے بالاتر ہو کر ایک آفاقی مقصد کے لیے اپنی جان قربان کرتے ہیں۔ ان عظیم ہستیوں میں سب سے نمایاں نام سید الشہداء، حضرت امام حسین علیہ السلام […]
لبرلزم اور الحاد امت مسلمہ کے نظریاتی چیلنج
لبرلزم اور الحاد: دو ہمسفر نظریات لبرلزم اور الحاد کے درمیان ایک گہرا ربط پایا جاتا ہے، جسے "باہمی سہولت کاری” کہا جا سکتا ہے۔ یہ دونوں نظریات یوں آگے بڑھتے ہیں جیسے ایک ہی کشتی کے دو سوار ہوں، جن کی منزل بھی ایک ہو اور انجام بھی۔ لبرلزم کی فطری ترقی کا حتمی […]
لبرل اخلاقیات میں کونسنٹ کا فلسفہ حقیقت یا فریب
کونسنٹ (رضامندی) کا بنیادی تصور لبرل اخلاقیات میں "کونسنٹ” کو بنیادی اصول کے طور پر اپنایا گیا ہے، جس کا مطلب کسی عمل کی رضامندی یا اجازت دینا ہے۔ اس اصول کے تحت ہر شخص کو اپنی مرضی کے مطابق عمل کرنے کا حق ہے، جب تک کہ اس سے کسی دوسرے کی آزادی یا […]
آزادی، سرمایہ اور نفس کی خواہشات کا فریب
آزادی: لبرل فکر میں آزادی، لبرل فکر میں، لامحدود خواہشات کے حصول اور ان کی تسکین کا نام ہے۔ اس خواہش کی تکمیل کا ذریعہ سرمایہ ہے۔ معاشیات کے مطابق جتنے زیادہ وسائل (سرمایہ) میسر ہوں، اتنا ہی زیادہ انسان اپنی خواہشات پوری کر سکتا ہے۔ اس تصور کے تحت آزادی میں اضافہ سرمایہ بڑھانے […]
لبرل ازم انسانی آزادی یا وحشیانہ خودمختاری
لبرل ازم، اشراکیت اور قوم پرستی کی بنیاد لبرل ازم، اشراکیت اور قوم پرستی کی طرح انسانی خودمختاری اور خودپرستی کے نظریے کو بنیاد بناتا ہے، جہاں "لاالٰہ الا الانسان” یعنی انسان کو معبود ماننے کا تصور غالب ہے۔ اس نظریے کے مطابق، جو فرد اس تصور کو قبول نہ کرے، اسے انسان ماننے سے […]
لبرل ازم، انفرادیت اور ریاستی کردار کا تنقیدی جائزہ
لبرل فلاسفی کا بنیادی مفروضہ لبرل فلاسفی کی بنیاد اس مفروضے پر ہے کہ: "ہر فرد اپنی بھلائی کا بہترین فیصلہ خود کرسکتا ہے” (Every individual is the best judge of his own welfare)۔ اس نظریے کے مطابق، ہر انسان فطری طور پر اپنے مفاد کا تعین کرسکتا ہے اور اسی کے حصول کی کوشش […]
گلوبلائزیشن کی ثقافتی یلغار اور اسلامی شناخت کا بحران
گلوبلائزیشن یا عالمگیریت: ایک ثقافتی ہتھیار گلوبلائزیشن یا عالمگیریت نے جہاں معاشی میدان میں دنیا کو جکڑ رکھا ہے، وہیں یہ ایک طاقتور ثقافتی ہتھیار کے طور پر بھی سامنے آئی ہے۔ ’’تھرڈ ورلڈ‘‘ کہلانے والے ممالک کے مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی ورثے کو مٹانے کا کام اسی گلوبلائزیشن کے منصوبے کا حصہ ہے۔ مقامی […]