حسد کا علاج
1۔ حاسد کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ وہ اہل ایمان پر حسد کر کے اللہ کے دشمنوں کے ساتھ اتحاد و یگانگت کا ثبوت دے رہا ہے۔ اس لیے کہ اللہ کے دشمن اہل ایمان پر اس کی نعمتوں کے اثرات نہیں دیکھنا چاہتے، تو حاسد ان کے ساتھ اس فکر و نظر میں شریک ہو رہا ہے۔
2۔ حاسد کو یقین کر لینا چاہیے کہ جس پر وہ حسد کر رہا ہے وہ اسے تو کوئی نقصان نہیں پہنچا رہا، البتہ خود اپنے آپ کو نقصان پہنچا رہا ہے، اس کے پاس نعمتیں دیکھ کر یہ بے چین، پریشان اور مکدر ہو رہا ہے۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بری عادات میں سے حسد سے زیادہ کوئی بھی عادت بری نہیں۔ اور نہ ہی برائی میں اس کے برابر کوئی ہے۔ حاسد جس پر حسد کر رہا ہے، اس تک پہنچنے سے پہلے حسد اس حاسد کو قتل کر دیتا ہے۔
أدب الدين والدنيا (176)
بعض حکماء نے کہا ہے: آپ کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ آپ کی خوشی کے وقت حاسد پریشانی اور غم کا شکار ہو جاتا ہے۔
❀ اور بعض اہل ادب نے کہا ہے: ہم نے حسد کی وجہ سے مظلوم سے مشابہت رکھنے والا ظالم حاسد سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔ ہمیشہ پریشان حال، غمگین، اور شکستہ دل رہتا ہے۔
3۔ اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر مکمل رضامندی۔ دنیا کی جو چیز انسان کو نہ ملے اس پر افسوس نہیں کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ دنیا کی ہر چیز کو فنا ہونا ہے اور اس پر آخر کار زوال آتا ہے۔ حاسد کو یہ علم الیقین حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اس حسد کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے حکم پر اعتراض کناں ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
((أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَةَ رَبِّكَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُمْ مَعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِيَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِيًّا وَرَحْمَةُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ))
[الزخرف: 32]
کیا وہ تیرے رب کی رحمت تقسیم کرتے ہیں؟ ہم نے خود ان کے درمیان ان کی معیشت دنیا کی زندگی میں تقسیم کی اور ان میں سے بعض کو بعض پر درجوں میں بلند کیا، تا کہ ان کا بعض بعض کو تابع بنائے اور تیرے رب کی رحمت ان چیزوں سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
شاعر کہتا ہے:
اے میرے پاس نعمتوں پر حسد کرنے والے! کیا تو جانتا ہے تو کس کے ساتھ بے ادبی کر رہا ہے؟ تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کے حکم پر بے ادبی کر رہا ہے۔ اس لیے کہ جو کچھ اللہ نے مجھے دیا ہے تو اس تقسیم پر راضی نہیں۔ پس جب اللہ تعالیٰ مجھے اور زیادہ دے گا تو تجھے مزید رسوا کرے گا۔ اور تیرے سامنے طلب کی راہوں کو بند کر دے گا۔