حسب و نسب کی حیثیت اور تقویٰ کی فضیلت
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

باب في الحسب

حسب و نسب

✿ « عن أبى هريرة رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إن أوليائي يوم القيامة المتقون وإن كان نسب أقرب من نسب، فلا يأتيني الناس بالأعمال، وتأتون بالدنيا تحملونها على رقابكم، فتقولون: يا محمد! فأقول هكذا وهكذا: لا وأعرض فى كلا عطفيه. » [حسن: رواه البخاري فى الأدب المفرد 897.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً قیامت کے دن میرے دوست متقی ہوں گے۔ اور اگر کوئی قریب سے قریب تر نسب والا بھی ہو تو نسب اس کو کچھ فائدہ نہ دے گا۔ لوگ میرے پاس اعمال کے ساتھ آئیں گے اور تم لوگ دنیا کو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے آؤ گے، پھر تم لوگ کہو گے : اے محمد ! میں کہوں گا ایسے اور ایسے یعنی نہیں آپ نے اپنی دونوں جانب (یعنی دائیں بائیں) رخ فرماکر یہ بات فرمائی۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے