حریتِ فکر کے نظریے کی شرعی حیثیت
سوال
"حریتِ فکر” کا نظریہ کس حد تک درست ہے؟ ہم اکثر "حریتِ فکر” کے الفاظ سنتے اور پڑھتے ہیں۔ درحقیقت، یہ الفاظ "حریتِ اعتقاد” کی طرف دعوت دینے والے محسوس ہوتے ہیں۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہماری رائے اس سلسلے میں یہ ہے کہ:
❀ جو شخص اس بات کو جائز سمجھے کہ انسان کو اعتقادی طور پر مکمل آزادی حاصل ہے اور وہ جس دین کو چاہے اختیار کر سکتا ہے، تو ایسا شخص کافر ہے۔
❀ جو فرد اس عقیدے کا قائل ہو کہ دینِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور دین کو اختیار کرنا جائز ہے، وہ اللہ عزوجل کے ساتھ کفر کا مرتکب ہوتا ہے۔
❀ اس شخص سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو درست ہے، بصورت دیگر اسے قتل کرنا واجب ہوگا۔
ادیان کو "افکار” کہنا غلط ہے
❀ ادیان یعنی مذاہب دراصل انسانی افکار یا خیالات نہیں بلکہ وحیِ الٰہی ہیں۔
❀ اللہ تعالیٰ نے یہ ادیان اپنے رسولوں پر نازل فرمائے تاکہ لوگ ان کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔
❀ جو لفظ "فکر” دین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ لفظ اسلامی لغت کی کتابوں سے حذف کر دینا واجب ہے کیونکہ:
◈ اس ترکیب سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ اسلام ایک فکر ہے۔
◈ اسی طرح عیسائیت (نصرانیت) اور یہودیت بھی افکار بن جاتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ادیان، زمینی نظریات یا خیالات نہیں بلکہ آسمانی ہدایات ہیں۔
ادیان کی حقیقت
❀ ادیانِ سماوی اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل کردہ ہیں اور انسان پر فرض ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھے کہ:
◈ یہ ادیان وحیِ الٰہی پر مبنی ہیں۔
◈ ان ادیان کو اس لیے نازل کیا گیا تاکہ بندے ان کے مطابق عبادت کریں۔
❀ اس بنیاد پر ادیان کو "فکر” کہنا درست نہیں۔
(یہ بات بھی واضح ہے کہ یہودیت اور عیسائیت اپنی اصل حالت یعنی اسلام پر قائم نہیں رہیں، لہٰذا صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اسلام ہی سچا دین ہے اور بنی نوع انسان کے لیے واجب الاتباع ہے۔)
خلاصۂ جواب
❀ جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ ہر انسان کو اختیار حاصل ہے کہ وہ جو چاہے دین اپنائے، تو ایسا شخص کافر ہے۔
❀ اس عقیدے کے خلاف قرآنِ کریم میں واضح آیات موجود ہیں:
﴿وَمَن يَبتَغِ غَيرَ الإِسلـمِ دينًا فَلَن يُقبَلَ مِنهُ﴾ … سورة آل عمران: 85
"اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا، وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔”﴿إِنَّ الدّينَ عِندَ اللَّهِ الإِسلـمُ﴾ … سورة آل عمران: 19
"دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔”
❀ لہٰذا کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ یہ عقیدہ رکھے کہ اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو اختیار کرنا بھی درست ہے۔
❀ اہلِ علم کے مطابق، جو شخص ایسا عقیدہ رکھے وہ کافر ہے اور دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب