ایمان کی سلامتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع سے ممکن ہے، ورنہ آپ گمراہ ہو جاتے ہیں اور راہ راست سے بھٹک جاتے ہیں۔ راہ راست کو سبیل مومنین بھی کہا جاتا ہے، یعنی صحابہ، تابعین اور ائمہ ہدیٰ کا راستہ، جس طرح اور جس طریقے سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کیا، ہم پر بھی لازم ہے کہ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کریں۔ یہی نجات والا راستہ ہے اور اسی میں عافیت و راحت ہے۔
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
(النساء: 115)
”جس کے لئے ہدایت واضح ہو جائے اور وہ اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرے اور سبیل مومنین سے ہٹ جائے، تو ہم اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے جہنم میں داخل کریں گے، اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔“
❀ علامہ عبد الرحمن بن ناصر سعدی رحمہ اللہ (1376ھ) فرماتے ہیں:
يدل مفهومها على أن من لم يشاقق الرسول، ويتبع سبيل المؤمنين، بأن كان قصده وجه الله واتباع رسوله ولزوم جماعة المسلمين، ثم صدر منه من الذنوب أو الهم بها ما هو من مقتضيات النفوس، وغلبات الطباع، فإن الله لا يوليه نفسه وشيطانه بل يتداركه بلطفه، ويمن عليه بحفظه ويعصمه من السوء، كما قال تعالىٰ عن يوسف عليه السلام: كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ أى بسبب إخلاصه صرفنا عنه السوء، وكذلك كل مخلص، كما يدل عليه عموم التعليل
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت نہیں کرتا اور سبیل مومنین کی پیروی کرتا ہے، رضائے الٰہی کا طالب ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں کوشاں ہے اور جماعتِ مسلمین سے جڑا رہتا ہے، پھر اس سے بتقاضائے بشریت گناہ صادر ہو جاتا ہے یا گناہ کا ارادہ کر بیٹھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے شیطان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑتا، بلکہ اپنے لطف و کرم سے اس کا بچاؤ کرتا ہے اور برائی سے اس کی حفاظت فرماتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے یوسف علیہ السلام کے متعلق فرمایا:كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ ”ہم نے اس طرح ان سے برائی اور فحاشی کو دور کیا، کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھے۔“
مطلب یہ کہ ان کے اخلاص کے سبب ہم نے ان سے برائی دور کی، اور آیت کا عموم بتاتا ہے کہ اس میں تمام مخلص لوگ شامل ہیں۔“
(تفسير السعدي، ص 202)
سلف صالحین سے جڑارہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرنے والا ہی کامیاب رہے گا، قرآن وسنت کا قرآن وسنت کا وہی فہم معتبر ہے، جس پر محدثین نے اتفاق کیا ہو۔
❀ امام اوزاعی رحمہ اللہ (م: 157ھ) فرماتے ہیں:
عليك بآثار من سلف، وإن رفضك الناس، وإياك ور أى الرجال، وإن زخرفوه بالقول، فإن الأمر ينجلي، وأنت علىٰ طريق مستقيم
”سلف کے عقائد سے جڑے رہو، چاہے لوگ تمہیں مسترد کر دیں، اور بدعتیوں کی آراء سے بچو، خواہ وہ اسے کتنا ہی خوبصورت الفاظ سے سجائیں، کیونکہ حق واضح ہو جاتا ہے اور تم صراطِ مستقیم پر ہو۔“
(شرف أصحاب الحديث للخطيب: 6، الشريعة للآجري: 127، وسنده صحيح)
❀ علامہ ابوالمظفر سمعانی رحمہ اللہ (م: 489ھ) فرماتے ہیں:
شعار أهل السنة اتباعهم السلف الصالح، وتركهم كل ما هو مبتدع محدث
” اہل سنت کا شعار سلف صالحین کی پیروی اور ہر نئی بدعت سے اجتناب ہے۔“
(الحجة في بيان المحجة: 395/1)
❀ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يكون بعدي أئمة لا يهتدون بهداي، ولا يستنون بسنتي، وسيقوم فيهم رجال قلوبهم قلوب الشيطين فى جثمان إنس
”میرے بعد بدعات کے سرغنے جنم لیں گے، یہ وحی الہی کے باغی اور میری سنت سے منحرف ہوں گے، یہ لوگ بظاہر انسان مگر اندر سے شیطان ہوں گے۔“
(صحیح مسلم: 1847)
ان لوگوں اور ان کی ایجاد کردہ بدعات سے بچنے کے لیے فہم سلف کا اتباع ضروری ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمان کو اللہ کریم نے بعد والوں کے ایمان کا معیار بنایا ہے۔ یہی وہ چشمہ صافی ہے، جس سے پینے والا کبھی نامراد نہیں ہوتا۔
ورنہ لاکھ دعوے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے کیے جائیں، وہ اپنی محبت میں سچا نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کا مطلب یہ نہیں کہ آئے دن ہم آپ کے دین میں بدعات داخل کرتے رہیں، بلکہ محبت کا معیار صحابہ، تابعین اور ائمہ اسلام کا طرز عمل ہے۔
اسلاف امت کے طرز عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کسی کا یوم ولادت بطور عید منایا جا سکتا ہے یا نہیں؟
اس کا جواب ڈھونڈ کر نوک قلم سے گزار دیا ہے اور رحمت الٰہی کے زیر سایہ منہج سلف کی نشاندہی کر دی ہے۔ اللہ کریم کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ایک اہم کام مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ دعا ہے کہ مالک ہماری اس کاوش کو مبارک بنائے اور امت محمد یہ کو بدعت کی بھول بھلیوں سے نکال کر راہ سلف کا پیرو بنائے، آمین!