حدیث کی سند کا جائزہ: سورہ فاتحہ پر آمین کہنے کی فضیلت
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

درج ذیل روایت کی سند کیسی ہے؟
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا قال الإمام : ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ (الفاتحة : 7)، فقال الذين خلفه : آمين، فالتقت من أهل السماء وأهل الأرض آمين، غفر الله للعبد ما تقدم من ذنبه ، قال : ومثل الذى لا يقول : آمين، كمثل رجل غزا مع قوم فاقترعوا، فخرجت سهامهم ولم يخرج سهمه ، فقال : ما لسهمي لم يخرج ؟ قال : إنك لم تقل : آمين.
” جب امام کہتا ہے : ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ اور مقتدی کہتے ہیں : آمین، آسمان والوں (فرشتوں) اور زمین والوں کی آمین موافق ہو جاتی ہے، تو اللہ تعالیٰ انسان کے گزشتہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔ جو آمین نہیں کہتا، اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے کسی جماعت کے ساتھ جہاد کیا، تو انہوں نے قرعہ ڈالا ، لوگوں کا قرعہ نکل آیا، مگر اس شخص کا قرعہ نہیں نکلا ، تو وہ کہتا ہے : میرا قرعہ کیوں نہ نکلا؟ تو اسے کہا گیا : کیونکہ تم نے آمین نہیں کہا تھا۔“
(مسند أبي يعلى : 6411)

جواب:

سند ضعیف ہے۔
① کعب مدنی ” مجہول الحال“ ہے۔
② لیث بن ابی سلیم جمہور کے نزدیک ”ضعیف و مختلط“ ہے۔
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
اتفق العلماء على ضعفه، واضطراب حديثه ، واختلال ضبطه.
”اہل علم کا اتفاق ہے کہ لیث بن ابی سلیم ضعیف ہے، اس کی حدیث میں اضطراب ہے اور اس کے حافظے میں خلل ہے۔“
(تهذيب الأسماء واللغات : 75/2)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے