حدیث قدسی اور قرآن میں فرق: تعریفات، معانی اور امتیازات
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 565

سوال

حدیث قدسی اور عام حدیث میں کیا فرق ہے اور ان کی تعریفات کیا ہیں؟
حدیث قدسی اور قرآن پاک میں کیا فرق ہے؟
کیا حدیث قدسی کے الفاظ ومعانی دونوں اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں جبکہ قرآن پاک کے الفاظ اور معانی دونوں اللہ کی طرف سے ہیں؟
کیا ان میں فرق متلو اور غیر متلو کا ہے؟
اس کے علاوہ حدیث قدسی کے مقابلہ میں قرآن پاک کو کون کون سے امتیاز حاصل ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • اگر حدیث کو اس اعتبار سے دیکھا جائے کہ وہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ قائم اور انہی سے صادر ہے، تو حدیث قدسی بھی حدیثِ نبوی ہے۔
  • اگر یہ پہلو مدنظر رکھا جائے کہ حدیث من جانب اللہ ہے، تو پھر حدیث نبوی بھی حدیث قدسی کہلائے گی۔
  • اگر اس پہلو کو سامنے رکھا جائے کہ حدیث میں صراحت کے ساتھ یہ ذکر ہو کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے یہ بات اللہ تعالیٰ سے روایت کی ہے یا نہیں:
    • پہلی صورت میں وہ حدیث قدسی ہوگی۔
    • دوسری صورت میں وہ حدیث نبوی ہوگی۔

حدیث قدسی اور قرآن کے مابین فرق

  • حدیث قدسی میں یہ لازم نہیں کہ اس کے الفاظ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوں۔
  • لیکن قرآن کی ہر آیت کے الفاظ اور معانی دونوں کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا ضروری ہے۔

جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ، قواعد التحدیث

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے