حدیث رکانہ رضی اللہ عنہ کی تحقیق: امام شافعی کی سند، راویوں کی توثیق، اور ضعیف اسناد کا علمی جائزہ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1 – اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات – صفحہ 597

حدیث رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تحقیق

سوال

کیا رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبد یزید کی وہ روایت جو سنن ابی داؤد (کتاب الطلاق، باب فی البتتہ) میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی سند سے منقول ہے، صحیح ہے؟ نیز یہی روایت درج ذیل دو اسناد کے تحت کس درجے کی ہے:

  1. حدثنا سليمان بن داود العتكي، نا جرير بن حازم، عن الزبير بن سعيد، عن عبدالله بن علي ابن يزيد بن ركانة، عن أبيه، عن جده
    (سنن ابی داؤد، کتاب الطلاق، باب فی البتتہ، حدیث: 2208، مسند ابو داؤد طیالسی، حدیث: 1188)
  2. حدثنا هناد: نا قبيصة عن جرير بن حازم…..
    (جامع ترمذی، کتاب الطلاق، باب 2: ما جاء فی الرجل یطلق امرأتہ البتتہ، حدیث: 1177)

جواب

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:

حدیث امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ والی روایت کا مقام

◈ ہمارے نسخے کے مطابق، سنن ابی داؤد میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کا نمبر 2206 ہے۔
مزید ملاحظہ کیجئے: مسند الشافعی ص153، ترتیب سنجر بن عبداللہ الناصری 1279، الام 7/174

◈ اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔
◈ اسے امام ابو داؤد، ابن حبان، حاکم اور قرطبی رحمہم اللہ نے صحیح کہا ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اضطراب کا شکار قرار دے کر معلول کہا ہے، لیکن اس روایت میں کسی قسم کا اضطراب موجود نہیں۔

حافظ ابن عبد البر نے بعض مجہول راویوں کی بنیاد پر اسے ضعیف قرار دینے کا عندیہ دیا ہے، مگر ان ضعیف قرار دینے والوں کے نام معلوم نہیں۔

◈ اس مسئلے کی تفصیل "نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داؤد” جلد 2، صفحہ 5621 (قلمی) میں موجود ہے، اللہ ہمیں اس کی اشاعت کی توفیق دے۔

تین راویوں پر کیے گئے اعتراضات کا مفصل جواب

➊ محمد بن علی بن شافع (چچا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ)

ثقہ راوی ہیں۔
◈ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول:
"میرے چچا ثقہ ہیں”
مسند الشافعی ص276، الام 5/174

ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی روایت کو صحیح قرار دیا۔
سنن الدارقطنی 4/33، حدیث 3933

حاکم رحمۃ اللہ علیہ:
"وہ اپنے زمانے میں قریش کے شیخ تھے”
المستدرک للحاکم 2/200، حدیث 2808

➋ عبداللہ بن علی بن السائب

◈ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
"ثقہ”
مسند الشافعی ص276، الام 5/174

ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں کتاب الثقات (5/34) میں ذکر کیا۔
ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی حدیث کو صحیح کہا، جو ان کی توثیق پر دلالت کرتی ہے۔
تحریر تقریب التہذیب جلد 2، صفحہ 241، ترجمہ 3484:
"بل صدوق حسن الحدیث”
ابن خلفون نے بھی کتاب الثقات میں ذکر کیا۔

خلاصہ: عبداللہ بن علی بن السائب ثقہ اور صدوق تھے۔

➌ نافع بن عجیر

ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ:
کتاب الثقات (5/469) میں ذکر کیا۔
حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے مستدرک (3/211، حدیث 4939) میں ان کی روایت نقل کی۔
ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی حدیث کو صحیح قرار دیا۔

◈ دیگر معتبر محدثین مثلاً:
ابو القاسم البغوی رحمۃ اللہ علیہ
ابو نعیم الاصبہانی رحمۃ اللہ علیہ
ابو موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ
ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ
نے انہیں صحابہ میں ذکر کیا۔
الاصابہ 3/545، ترجمہ 8661

خلاصہ: نافع بن عجیر یا تو صحابی تھے یا ثقہ تابعی تھے۔ رحمہم اللہ

ان راویوں کو مجہول یا مستور قرار دینا درست نہیں

ان تمام تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ ان راویوں کو مجہول یا مستور قرار دے کر روایت کو رد کرنا غلط ہے۔

دیگر اسناد کا درجہ

➊ روایت: جریر بن حازم عن الزبیر بن سعید

(سنن ابی داؤد: حدیث 2208)
◈ اس سند کا راوی الزبیر بن سعید ہے، جو کہ "لین الحدیث” (کمزور حدیث بیان کرنے والا) ہے۔
دیکھیے: تقریب التہذیب، ترجمہ 1995
◈ اس وجہ سے یہ سند ضعیف ہے۔

➋ روایت: جامع ترمذی کی سند (ہناد، قبیصۃ، جریر بن حازم…)

◈ یہ وہی روایت ہے جو سنن ابی داؤد میں بھی مذکور ہے۔
◈ اس کی سند بھی الزبیر بن سعید کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ وہ ضعیف راوی ہے۔
(شہادت، مئی 2000ء)

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1