حدیث اور صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی رد
تحریر حافظ زبیر

حدیث اور صحیح بخاری کے درمیان فرق

منکرین حدیث کا پہلا اعتراض یہ ہوتا ہے کہ صحیح بخاری کو "منزل من اللہ” کہا جاتا ہے۔

وضاحت:

◄ صحیح بخاری میں وحی الٰہی نہیں ہے: کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ صحیح بخاری کے تمام مضامین وحی الٰہی ہیں۔
◄ حدیث اور صحیح بخاری کا فرق: حدیث، اللہ کے رسول ﷺ کے اقوال، افعال یا تقریرات کو کہا جاتا ہے جبکہ صحیح بخاری میں دیگر مواد بھی موجود ہے، جیسے صحابہ، تابعین اور سلف صالحین کے اقوال۔
◄ وحی معنوی: حدیث کو وحی معنوی کہا جاتا ہے، یعنی اس کا مطلب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے لیکن الفاظ نبی کریم ﷺ یا صحابہ کے ہوتے ہیں۔

صحیح بخاری پر علمی نقد

ائمہ فن کا کام:

◄ ائمہ حدیث نے صحیح بخاری پر نقد بھی کیا ہے اور ان اعتراضات کے جوابات بھی دیے گئے ہیں۔

مثال:

امام دارقطنیؒ: صحیح بخاری کی بعض احادیث پر تنقید کی۔
حافظ ابن الصلاحؒ: فرماتے ہیں کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث قطعاً صحیح ہیں، سوائے چند مقامات کے جہاں ائمہ نے تنقید کی ہے۔
(مقدمہ ابن الصلاح، ص ۴۵)
حافظ ابن حجرؒ: "ھدی الساری” اور "فتح الباری” میں امام دارقطنیؒ کے اعتراضات کا جواب دیا۔

دیگر علما کی کاوشیں:

امام نوویؒ: نے شرح مسلم میں نقد کا جواب دیا۔
علامہ محمد اسماعیل بن خلفون: نے "رفع التماری فی من تکلم فیہ من رجال البخاری” لکھی۔
علامہ احمد بن ابراہیمؒ: نے "التوضیح للاوھام الواقعۃ فی الصحیح” لکھی۔

مثالیں:

ابن حزمؒ کا اعتراض: صحیح مسلم میں حضرت ابن عباسؓ کی ایک روایت پر اعتراض کیا۔
حافظ ابن کثیرؒ: "البدایہ” میں اس اعتراض کا جواب ایک مستقل رسالے میں دیا۔
(جلد ۴، ص ۱۴۵)
حضرت انسؓ کی حدیث معراج: اس پر اعتراضات کے جواب میں حافظ ابن طاہرؒ نے ایک مستقل رسالہ لکھا۔

جدید دور میں صحیح بخاری پر تنقید

◄ امام دارقطنی کی کتاب "الاستدراک والتتبع” کے حواشی میں شیخ ربیع بن ھادی نے ان اعتراضات کا جائزہ لیا اور کئی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا۔

اجماع محدثین کا موقف

ائمہ حدیث کا اجماع: اگر کسی روایت پر ائمہ سلف نے کلام نہ کیا ہو تو وہ روایت تمام محدثین کے نزدیک صحیح تسلیم ہوتی ہے۔
بے بنیاد اعتراض: اگر کوئی شخص ایسی روایات پر اعتراض کرے تو وہ اجماع محدثین کی مخالفت کرتا ہے، جو قابل قبول نہیں۔

امام بخاریؒ کی معصومیت پر اعتراض

منکرین حدیث کہتے ہیں کہ امام بخاریؒ معصوم نہیں تھے، لہٰذا ان سے غلطی ممکن ہے۔

جواب:

امکان اور وقوع میں فرق: غلطی کا امکان اور وقوع میں فرق ہے۔
◄ اگر کسی پر غلطی کا الزام لگایا جائے تو اس کے لیے شرعی ثبوت پیش کرنا ہوگا۔

قرآن مجید کی حفاظت:

◄ قرآن مجید بھی انسانوں کے ذریعے یاد کیا گیا، لکھا گیا اور کتابی صورت میں جمع ہوا۔
◄ اگر انسانی کام میں غلطی کا امکان ہو تو قرآن پر بھی اعتراض ہو سکتا ہے، لیکن اللہ نے قرآن کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے۔

منکرین حدیث کی حقیقت:

◄ قرآن پر ہونے والے اعتراضات کے جوابات بھی انہی لوگوں نے دیے ہیں جو حدیث کو مانتے ہیں۔
◄ منکرین حدیث نے قرآن مجید کے دفاع کے لیے کوئی خاص کام نہیں کیا۔

خلاصہ

صحیح بخاری پر ائمہ حدیث نے نقد کیا اور ان اعتراضات کے جوابات بھی دیے۔ امام بخاریؒ کی شخصیت پر اعتراض کی بجائے ان کے کام کا جائزہ لینا چاہیے۔ حدیث کو وحی معنوی کہا جاتا ہے، اور اس میں معنی کی حفاظت کی گئی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے