ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری
سوال:
حدیث: العلماء ورثة الأنبياء بلحاظ سند کیسی ہے؟
جواب:
یہ روایت سنن ابی داود (3641)، سنن ترمذی (2681) میں آتی ہے۔ اس کی سند کثیر بن قیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔ اس کی دیگر اسانید بھی ضعیف ہیں۔
❀ اس حدیث کو امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔
(عِلَل الدارقطني: 216/6)
یہ روایت سند کے لحاظ سے ضعیف ہے، البتہ اس کا معنی و مفہوم درست ہے۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا﴾
(فاطر: 32)
’’پھر ہم نے اپنے منتخب بندوں کو کتاب کا وارث بنایا۔‘‘