سوال:
حدیث: ’’اللہ تعالیٰ ابوذر پر رحم کرے، یہ اکیلا چلے گا، اکیلا فوت ہوگا اور اکیلا اٹھایا جائے گا۔‘‘ کی استنادی حیثیت کیا ہے؟
جواب:
یہ روایت سیرت ابن ہشام (228/4)، مستدرک حاکم (50/3)، دلائل النبوة للبیہقی (221/5) میں آتی ہے۔ سند سخت ضعیف ہے۔
① بریدہ بن سفیان پر شدید جرح ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ (التاریخ الکبیر: 141/2) نے ’’فیہ نظر‘‘، امام جوزجانی رحمہ اللہ (احوال الرجال: 205) نے ’’ردی المذہب‘‘، امام نسائی رحمہ اللہ (الضعفاء والمتروکون: 89) نے ’’لیس بالقوی‘‘ اور امام دارقطنی رحمہ اللہ (الضعفاء والمتروکون: 134) نے ’’متروک‘‘ کہا ہے۔
❀ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’له بلية تحكى عنه.‘‘
’’اس سے منکر روایت مروی ہے۔‘‘
(عِلَل أحمد برواية عبد الله: 1500)
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’مضعف عندهم‘‘
’’محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔‘‘
(الإصابة: 479/1)
② محمد بن کعب قرظی نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا۔