مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
حدود کفارہ ہیں
صحیحین میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میری اس پر بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کر و گے۔ زنا، چوری اور ناحق قتل نہیں کرو گے۔ جو تم سے یہ ایفاء عہد کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، اور جس نے ان کاموں میں سے کسی کا ارتکا ب کر لیا، پھر اس کو دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو وہ اس کا کفارہ ہوگا اور جس نے ان میں سے کوئی کام کیا پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کی تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، چاہے اس کو معاف کر دے اور چاہے تو اس کو سزا دے دے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 4894 صحيح مسلم 1709/41]
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ حدود جس پر جاری ہو جائیں اس کے لیے کفارہ ہوتی ہیں۔
[اللجنة الدائمة: 6341]