جس کی چوری ہوئی ہے وہ اگر حاکم کے پاس پہنچنے سے پہلے چور کو معاف کر دے تو حد ساقط ہو جائے گی لیکن عدالت میں پہنچنے کے بعد نہیں کیونکہ اب تو حد واجب ہو چکی ہے
➊ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تـعـافـوا الحدود فيما بينكم فما بلغنى من حد فقد وجب
”آپس میں حدود کو معاف کر دیا کرو اور جو میرے پاس پہنچ جائے گی (سمجھ لو ) کہ وہ واجب ہو گئی ۔“
[صحيح: الصحيحة: 1638 ، ابو داود: 4376 ، كتاب الحدود: باب العفو عن الحدود ما لم تبلع السلطان ، نسائي: 70/8 ، حاكم: 383/4]
➋ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو جس کی چوری ہوئی تھی اس نے کہا کہ میں نے یہ چیز اسے ہبہ کر دی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
هلا كان قبل أن تأتيني به
”اسے میرے پاس لانے سے پہلے ایسا کیوں نہ کیا ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 2317 ، ابو داود: 4394 ، كتاب الحدود: باب من سرق من حرز ، احمد: 466/6 ، مؤطا: 834/2 ، ابن ماجة: 2595 ، حاكم: 380/4 ، نسائي: 255/2 ، ابن الجارود: 828]
(ابو حنیفہؒ ) حاکم کے پاس معاملہ پہنچنے کے بعد بھی معاف کر دینے کی وجہ سے حد ساقط ہو جائے گی ۔
[المبسوط: 186/9]
(شوکانیؒ ) حدیث اس (ابو حنیفہؒ کے مؤقف ) کا رد کرتی ہے ۔
[نيل الأوطار: 582/4]