سوال
جب کوئی شخص حج تمتع کرنے کے بعد اپنے ملک واپس چلا جائے اور پھر وہی شخص اپنے ملک سے دوبارہ حج کے لیے روانہ ہو، تو کیا وہ "حج افراد” کرنے والا شمار ہوگا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں، اگر کوئی تمتع کرنے والا حاجی اپنے وطن واپس چلا جائے اور وہاں سے دوبارہ حج کے لیے سفر کرے، تو وہ "مفرد” شمار ہوگا، اس لیے کہ:
◈ اہل خانہ کے پاس واپس آنے کی وجہ سے اس کے عمرے اور حج کے درمیان ایک وقفہ (انقطاع) پیدا ہوگیا۔
◈ جب وہ دوبارہ اپنے ملک سے حج کے لیے روانہ ہوا، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے نئے سرے سے حج کا سفر شروع کیا ہے۔
لہٰذا:
◈ اس کی یہ حج کی صورت حج افراد کہلائے گی۔
◈ اور اس صورت میں اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔
البتہ، اگر کوئی شخص قربانی سے بچنے کی نیت سے اس عمل کو ایک حیلہ کے طور پر اختیار کرے، تو:
◈ اس صورت میں قربانی ساقط نہیں ہوگی، کیونکہ:
◈ واجبات کو محض حیلے سے ساقط نہیں کیا جا سکتا۔
◈ جس طرح کسی حرام کام کو حلال کرنے کے لیے کوئی حیلہ اختیار کرنا اس کام کو حلال نہیں بنا دیتا، بالکل ویسے ہی یہاں بھی قربانی لازم رہے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب