حج تمتع میں عمرہ کے بعد بال نہ کٹوانے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

اگر کسی شخص نے حج تمتع کے لیے احرام باندھا ہو لیکن عمرہ مکمل کرتے وقت بال نہ کٹوائے یا نہ منڈوائے ہوں، جبکہ باقی تمام مناسک حج ادا کر لیے ہوں، تو اس پر کیا لازم آتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے شخص نے عمرے میں بال کٹوانے یا منڈوانے کا عمل نہیں کیا، حالانکہ بالوں کو کٹوانا یا منڈوانا عمرہ کے واجبات میں شامل ہے۔

اہل علم کے نزدیک اگر کوئی واجب ترک کر دیا جائے، تو اس کی تلافی کے لیے دم (قربانی) واجب ہوتی ہے۔
◈ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے شخص پر لازم ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں ایک جانور ذبح کرے اور اس کا گوشت وہاں کے فقراء میں تقسیم کر دے۔
◈ اس طرح اس کا عمرہ اور حج مکمل ہو جائے گا۔

اگر وہ شخص مکہ مکرمہ سے باہر چلا گیا ہو، تو وہ کسی دوسرے شخص کو یہ اختیار دے سکتا ہے کہ وہ اس کی طرف سے فدیے کا جانور مکہ مکرمہ میں ذبح کرے اور اس کا گوشت فقراء میں تقسیم کر دے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے