حجامت (سینگی لگانا) سنت ہے یا صرف علاج؟ – احادیث کی روشنی میں مکمل وضاحت
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1 – اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات، صفحہ 647

حجامت (سینگی لگانا) کا شرعی حکم اور اس کی حیثیت

سوال

گردن کے پچھلے حصے سے چیر لگا کر (غالباً یا کسی اور طریقے سے) خون نکالنے کے عمل کو، جسے شاید عربی میں حجامۃ کہا جاتا ہے، بعض عرب حضرات کرتے ہیں۔ ایک دوست نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ کیا یہ عمل سنت ہے؟ یا یہ صرف علاج کے لیے تھا جسے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اختیار کیا؟ یا اس کی کوئی اور وجہ تھی؟
(محمد عادل شاہ، برطانیہ)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حجامت کو اردو زبان میں سینگی لگانا یا پچھنے لگانا کہا جاتا ہے۔ یہ ایک علاج کا طریقہ ہے جس میں جسم سے تھوڑا خون نکال کر جسمانی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

یہ عمل شرعاً جائز ہے بلکہ سنت بھی ہے۔

حجامت کا ثبوت احادیث سے

یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے ثابت شدہ ہے۔

صحیح بخاری: حدیث نمبر 1938 تا 1940
صحیح مسلم: حدیث نمبر 1202
دارالسلام ایڈیشن: حدیث نمبر 2885

ان احادیث میں واضح طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجامت کروانے کا ذکر موجود ہے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس پر عمل کیا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1