حاکم وقت سے متعلق چند اہم مسائل
❀ حاکم وقت دربار کے علاوہ راہ چلتے بھی حل طلب مسئلے کا فیصلہ کر سکتا ہے جیسا کہ :
قضي يحيي بن يعمر فى الطريق
”یحیٰی بن یعمرؒ نے راستے میں فیصلہ کیا ۔“ اور :
قضى الشعبي على باب داره
”امام شعبیؒ نے اپنے گھر کے دروازے پر فیصلہ کیا ۔“
[بخاري: 7153 ، كتاب الأحكام: باب القضاء والفتيا فى الطريق]
❀ جو حاکم اپنی رعایا پر مشقت ڈالتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس پر مشقت ڈال دیں گے ۔
[بخاري: 7152 ، كتاب الأحكام: باب من شاق شق الله عليه]
❀ عہدے میں چھوٹا امیر بھی قتل کا فیصلہ کر سکتا ہے جیسا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتد کے متعلق کہا:
لا أجلس حتى أقتله
”میں بیٹھوں گا نہیں حتی کہ اسے قتل کر دوں ۔“
[بخاري: 1757 ، كتاب الأحكام: باب الحاكم يحكم بالقتل على من وجب عليه دون الإمام الذى فوقه]
❀ حاکم کسی مشہور معاملے کا فیصلہ اپنی رائے و علم کے ساتھ بھی کر سکتا ہے جب کہ اسے تہمت و بدگمانی کا خطرہ نہ ہو ۔
[بخاري: 7161 ، كتاب الأحكام: باب من رأى للقاضي أن يحكم بعلمه فى أمر الناس]
❀ حاکم وقت اپنے خطوط و دستاویزات کی تائید کے لیے مہر استعمال کر سکتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے:
فاتخذ النبى صلى الله عليه وسلم خاتما من فضة
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک مہر بنا لی ۔“
[بخاري: 7162 ، كتاب الأحكام: باب الشهادة على لخط المختوم وما يجوز من ذلك وما يضيق عليه]
❀ فریقین کے مابین فیصلے کے دوران حاکم انہیں وعظ و نصیحت بھی کر سکتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جھگڑنے والوں سے کہا:
لعل بعضكم أن يكون ألحن بحجته …….
”شاید تمہارا بعض اپنی حجت کے ساتھ (اپنے ساتھی کی نسبت ) زیادہ چرب زبان ہو ……… ۔“
[بخاري: 7169 ، كتاب الأحكام: باب موعظة الإمام للخصوم]
❀ حاکم وقت کو چاہیے کہ کسی کی دی ہوئی دعوت نہ ٹھکرائے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ :
وأجيبوا الداعي
”دعوت دینے والے (کی دعوت ) کو قبول کرو ۔“
[بخاري: 7173 ، كتاب الأحكام: باب إجابة الحاكم الدعوة]
❀ مردوں کے ساتھ خواتین بھی اسلامی خلیفہ کی بیعت کریں گی ۔
[بخاري: 7214 ، كتاب الأحكام: باب بيعة النساء]
❀ اگر حاکم مصلحت سمجھے تو وفات کے وقت شوری کے مشورے سے کسی کو خلیفہ نامزد کر سکتا ہے جیسا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کیا ۔
[بخاري: 7218 ، كتاب الاحكام: باب الاستخلاف]
❀ حاکم کے چناؤ کے وقت سلیم الرائے کو ترجیح دی جائے جس کی مختلف معاملات میں اکثر جانب اصابت معروف ہو (یعنی سب جانتے ہوں کہ یہ ہمیشہ صحیح فیصلہ کرتا ہے ) ۔
[السيل الجرار: 509/4]
❀ ایک اسلامی خلیفہ کی موجودگی میں کسی دوسرے کی بیعت نہیں کی جائے گی بلکہ دوسرے کے لیے شریعت میں قتل کا حکم موجود ہے لیکن جب دونوں کی ایک ہی وقت میں بیعت لی گئی ہو تو اہل حل و عقد پر لازم ہے کہ وہ دونوں کو پکڑیں اور جو زیادہ قابل و مناسب ہو اسے حکمران مقرر کر دیں ۔
[السيل الجرار: 512/4]
❀ شیعہ امامیہ کے علاوہ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ خلیفہ کی تعین ، بیعت کے ساتھ یعنی اتفاق بین الامت کے ذریعے ہی مکمل ہو سکتی ہے ۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 6168/8 ، مقدمة ابن خلدون: ص / 174 ، الفصل: 29]