حاکم نیشاپوری، امام ترمذی اور امام ابن حبان کی توثیق، تصحیح اور تحسین میں تساہل کے بارے میں تحقیقی جائزہ
سوال
جمہور محدثین کے نزدیک امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کی تصحیح، امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی تحسین، اور امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کی توثیق کا کیا درجہ ہے؟ آیا ان میں تساہل تھا؟
جواب
الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسولہ الأمین، أما بعد:
درج ذیل سطور میں بالترتیب ان تینوں محدثین کی حیثیت، ان پر وارد ہونے والی جروحات اور ان کے مقابلے میں جمہور محدثین کی توثیق کا تفصیلی تحقیقی جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔
امام حاکم نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ
علمی خدمات:
◈ مشہور کتب کے مصنف: معرفۃ علوم الحدیث، تاریخ نیشاپور، المدخل، المستدرک علی الصحیحین
◈ وفات: 405ھ
جرح و تعدیل:
جروحات:
➊ ابو الفضل بن الفلکی الہمذانی:
◈ قول: "وكان ابن البيِّـع يميلُ إلى التشيُّع”
◈ ماخذ: تاریخ بغداد (5/474، ت3024)
◈ جواب: مجہول راوی "بعض اصحابنا” کے سبب یہ جرح مردود ہے۔
➋ ابن طاہر المقدسی:
◈ قول: حاکم نے "حدیث الطیر” کو صحیح کہا جبکہ یہ روایت صحیحین میں نہیں۔ ابن طاہر نے اسے موضوع کہا۔
◈ جواب:
– ابن طاہر کی پیدائش حاکم کی وفات کے بعد ہوئی؛ اس بنا پر ان کا اعتراض بے سند ہے۔
– حدیث الطیر متعدد اسناد سے حسن یا حسن لغیرہ ثابت ہے، مثلاً روایت دارقطنی حسن لذاتہ ہے۔
محدثین کی توثیق:
➊ خطیب بغدادی: "وکان ثقة” (تاریخ بغداد5/473، ت4024)
➋ ابن الجوزی: "وکان ثقة” (المنتظم 15/109، ت3059)
➌ حافظ ذہبی:
– "إمامٌ صدوق، لكنه يصحّح في مُستدرَكِهِ أحاديثَ ساقطة”
– "وكان من بحور العلم على تشيع قليل فيه” (سیراعلام النبلاء 17/1163، النبلاء 10/165)
➍ ابن کثیر، سمعانی، ابن حجر، سبکی، ابن الجزری، امام بیہقی وغیرہ نے بھی حاکم کی علم، دیانت اور ثقاہت کی توثیق کی۔
نتیجہ:
حاکم نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ ثقہ و صدوق امام تھے، لیکن حدیث کی تصحیح میں بعض اوقات متساہل تھے۔ حافظ ذہبی، سخاوی وغیرہ نے بھی انھیں متساہل قرار دیا ہے۔
امام ابو عیسیٰ الترمذی رحمۃ اللہ علیہ
علمی مقام:
◈ ثقہ، متفق علیہ محدث
◈ وفات: 279ھ
◈ ماخذ توثیق: الارشاد للخلیلی (3/905)، الثقات لابن حبان (9/153)، میزان الاعتدال (2/678)
تساہل کی نشان دہی:
حافظ ذہبی کے اقوال:
➊ "فلهذا لا يعتمد العلماء على تصحيح الترمذي” (میزان الاعتدال 3/407، ترجمہ کثیر بن عبد اللہ العوفی)
➋ "فلا يُغتَرّ بتحسين الترمذي. فعند المحاقَقَةِ غالبُها ضعاف” (میزان الاعتدال 4/416، ترجمۃ یحییٰ بن یمان)
نتیجہ:
جمہور علماء کے نزدیک امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ثقہ اور صاحبِ فہم و بصیرت تھے، لیکن تحسین و تصحیح میں تساہل کرتے تھے۔
امام محمد بن حبان البستی رحمۃ اللہ علیہ
علمی مقام:
◈ عظیم محدث، مؤلف الثقات، صحیح ابن حبان
◈ وفات: 354ھ
جروحات:
تنقید کرنے والے:
◈ ابو الفضل السلیمانی، یحییٰ بن عمار، ابو اسماعیل الہروی، ابو علی النیسابوری، ابن طاہر المقدسی وغیرہ
◈ بعض نے انہیں کذاب بھی قرار دیا، لیکن:
◈ سلیمانی کی جرح ناقابل اعتماد ہے؛ حافظ ذہبی نے کہا:
"رأيت للسليماني كتابا فيه حط على كبار، فلا يسمع منه ما شذ فيه” (سیراعلام النبلاء17/202)
توثیقات:
➊ خطیب بغدادی: "كان ثقة ثبتا فاضلا فهما” (تاریخ دمشق 55/189)
➋ شاگرد حاکم نیشاپوری: ان سے روایت لی اور کہا: "صحیح علی شرط مسلم”
➌ ذہبی: "إمام علامہ حافظ” (سیراعلام النبلاء16/93، تذکرۃ الحفاظ 3/920)
➍ ابن ماکولا، سمعانی، یاقوت الحموی، ابن اثیر، ابن کثیر، سبکی، ابن العماد، ابن عساکر، فقیہ طبسی وغیرہ نے توثیق کی۔
تساہل کی تفصیل:
حافظ ذہبی و سخاوی کے اقوال:
◈ ابن حبان کو بھی بعض مقامات پر متساہل (بلکہ بعض اوقات متشدد) قرار دیا گیا۔
شیخ عبد الرحمٰن المعلمی کی درجہ بندی:
➊ صراحتاً متقن و مستقیم راوی
➋ اساتذہ
➌ کثیر الحدیث راوی
➍ جن کو ابن حبان ذاتی طور پر جانتے ہوں
➎ مجہول و مستور
نتیجہ:
امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ ثقہ و صدوق امام تھے۔ تاہم مجہول و مستور کی توثیق میں ان سے تساہل ہوا کرتا تھا۔
متساہل، متشدد اور معتدل کی درجہ بندی
حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کی تقسیم:
◈ متعنت: یحییٰ بن سعید القطان، ابن معین، ابو حاتم، ابن خراش
◈ معتدل: احمد بن حنبل، بخاری، ابو زرعہ
◈ متساہل: ترمذی، حاکم، دارقطنی (بعض اوقات)
(الموقظہ ص83، ذکر من یعتمد قولہ الجرح والتعدیل ص159)
سخاوی کا قول:
◈ ترمذی و حاکم متساہل
◈ احمد بن حنبل، دارقطنی، ابن عدی معتدل
(الاعلان بالتوبیح ص168، المتکلمون فی الرجال ص137)
خلاصۂ تحقیق
➊ حاکم نیشاپوری، امام ترمذی، اور امام ابن حبان رحمہم اللہ توثیق، تصحیح اور تحسین میں بعض اوقات متساہل تھے۔
➋ ان کی انفرادی توثیق یا تصحیح پر اکتفا نہیں کیا جا سکتا، الّا یہ کہ دیگر محدثین بھی اس میں شریک ہوں۔
➌ جمہور محدثین کی توثیق یا جرح کو ترجیح دی جائے تاکہ علم الرجال میں کوئی تعارض یا بے احتیاطی نہ رہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب