حاملہ یا دودھ پلانے والی زانیہ کے رجم میں تاخیر
تحریر: عمران ایوب لاہوری

حاملہ کو وضع حمل سے پہلے رجم نہ کیا جائے اور اگر اس کے بچے کو دودھ پلانے والی کوئی عورت نہ ہو تو جب تک وہ اسے دودھ نہ پلا لے اسے رجم نہ کیا جائے
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غامدیہ ”قبیلہ ازدکی ایک عورت“ آئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھ پر اللہ کی رحمت ہو ، تو چلی جا اور اللہ سے مغفرت کا سوال کر اور توبہ کر ۔ اس نے کہا آپ مجھے بھی بار بار اسی طرح واپس لوٹانا چاہتے ہیں جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو واپس کیا تھا میں تو زنا کی وجہ سے حاملہ ہو چکی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تو (حاملہ ) ہے؟ اس نے کہا ، جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اپنے پیٹ کے حمل کو وضع کرنے کے بعد آنا چنانچہ جب وہ وضع حمل کے بعد آئی تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
اذن لا نرجمها وندع ولدها صغير السن ليس له من يرضعه
”ایسی حالت میں ہم اسے رجم نہیں کریں گے کہ اس کے بچے کو بچپن میں ایسے چھوڑ دیں کہ اسے دودھ پلانے والا کوئی نہ ہو ۔“
ایک انصاری نے کھڑے ہو کر کہا اس کی رضاعت کی ذمہ داری مجھ پر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فارجمها
”پھر اسے رجم کر دو ۔“
[مسلم: 1695 ، كتاب الحدود: باب من اعترف على نفسه بالزني ، دارقطني: 92/3]
➋ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو اسی عورت کے سپرد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ :
اذهبي فأرضعيه حتى تفطميه
”جا اسے دودھ پلا حتٰی کہ تو اسے دودھ پلانا بند کر دے ۔“
پھر وہ اس بچے کو اس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا پکڑا کر لائی اور اس نے کہا کہ میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور اب یہ روٹی کھانے لگا ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو ایک مسلمان کے سپرد کیا اور اسے رجم کرنے کا حکم دیا ۔
[مسلم: 1695 ، كتاب الحدود: باب من اعترف على نفسه بالزنى ، احمد: 347/5 ، ابو داود: 4442]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے