حاملہ کی عدت اور طلاق کے بعد شوہر کے بھائی سے نکاح کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 460

سوال

شفیع محمد نے اپنی بیوی شہناز کو اس حالت میں تین طلاقیں دی ہیں کہ وہ حاملہ ہے، اور اس عورت کے ساتھ شفیع محمد کا بھائی شادی کرنا چاہتا ہے۔ کیا وہ شادی کرسکتا ہے اور عورت کتنی مدت عدت گزارے گی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات جان لینی چاہئے کہ حاملہ عورت کی عدت بچے کی پیدائش ہے۔ جب بچہ پیدا ہوجائے گا تو اسی وقت عدت مکمل ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿يَحِضْنَ ۚ وَأُو۟لَـٰتُ ٱلْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ….﴾ (الطلاق:٤)

یعنی حاملہ عورت کی عدت بچے کی پیدائش ہے۔

عدت کے دوران اس عورت کا نان و نفقہ اور رہائش وغیرہ شفیع محمد کے ذمہ لازم ہوگی۔ جب عدت ختم ہوجائے تو عورت کسی معتبر ولی کے ذریعے نکاح کرسکتی ہے، کیونکہ
لا نكاح إلا بولي
(نکاح ولی کے بغیر جائز نہیں)۔

اگر وہ اپنی رضا و خوشی سے شفیع محمد کے بھائی سے نکاح کرنا چاہے تو یہ جائز ہے اور شریعت میں اس کی کوئی ممانعت نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے