حاملہ عورت کی عدت وفات خاوند کے بعد حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

اگر کسی شخص کی بیوی حاملہ ہو اور اس کا شوہر فوت ہو جائے تو اس کی صحیح عدت کیا ہے، جسے گزار کر وہ عقد ثانی کر سکے؟

جواب :

جب کسی عورت کا شوہر وفات پا جائے اور وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت میں اہلِ علم کا اختلاف ہے۔ امام سفیان ثوری، امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق بن راہویہ کا موقف یہ ہے کہ اس کی عدت وضعِ حمل ہے۔ اور یہی صحیح ترین قول ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسلم قبیلے کی سبیعہ نامی عورت کا شوہر فوت ہو گیا اور وہ حاملہ تھی۔ ابو سنابل بن بعکک نے اسے پیغام نکاح بھیجا تو سبیعہ نے انکار کر دیا۔ ابو سنابل نے کہا: ”اللہ کی قسم! جب تک عدت کی دو مدتوں میں سے لمبی مدت نہ گزار لو، تمھارے لیے اس سے نکاح کرنا صحیح نہیں۔“ پھر وہ وضع حمل کے بعد تقریبا دس دن تک رکی رہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نکاح کر لو۔“
(صحیح بخاری، کتاب الطلاق، باب إذا توفي عنها زوجها وهي حامل 5318)
جب کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو ایک تو چار ماہ دس دن کی عدت ہے اور حاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل ہے، اب جس کی دو عدتیں جمع ہو جائیں تو اس کی عدت وضع حمل ہی ہے، جو مزکورو صحیح حدیث سے ثابت ہو رہی ہے۔ سلیمان بن سیار سے روایت ہے کہ ابو ہریرہ، عبداللہ بن عباس اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہم نے خاوند کی وفات والی عورت کے بارے باہمی مذا کرہ کیا کہ حاملہ عورت کا شوہر وفات پا جائے تو اس کی عدت کیا ہوگی؟ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے۔ ”دو مدتوں میں سے بعد والی عدت گزارے گی ۔“ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے : ”بلکہ وضع حمل کے ساتھ ہیں حلال ہو جائے گی ۔ ابو ہریرہ ہی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: ”میں اپنے بھیجے (یعنی ابوسلمہ ) کے ساتھ ہوں ۔“ تو انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا ان کی طرف پیغام بھیجا، وہ کہنے لگیں: ”سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات کے بعد جلد ہی بچہ جنم دیا اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نے مسئلہ پوچھا تو آپ نے اسے شادی کرنے کی اجازت دے دی۔“ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔“
(ترمذی، کتاب الطلاق، باب ما جاء في الحامل المتوفى عنها زوجها 1194)
امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اس بات کو صحیح ترین قرار دیا ہے، لہٰذا جس عورت کا شوہر وفات پا جائے اور وہ حاملہ بھی ہو تو بچہ جنم دینے کے ساتھ ہی اس کی عدت ختم ہو جائے گی، بچہ کی ولادت کے بعد اسے شادی کرنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے