سوال:
ایک شخص نے اپنی حاملہ بیوی کو طلاق بھیجی، بیوی کو طلاق موصول نہیں ہوئی، وضع حمل ہو گیا، تو عدت کا کیا حکم ہے؟
جواب:
طلاق مرد کا وظیفہ ہے، طلاق کے منعقد ہونے کے لیے عورت کو علم ہونا ضروری نہیں، اگر خاوند نے طلاق لکھ کر بھیجی اور عورت کو موصول نہ ہوئی یا بعد میں موصول ہوئی، تو عورت کو اسی وقت طلاق واقع ہوگئی، جب خاوند نے لکھی تھی۔ اس لحاظ سے جس حاملہ کو طلاق بھیجی گئی، اسے طلاق واقع ہوگئی، اب اس کی عدت وضع حمل ہے، لہذا جس حاملہ کو طلاق کا علم نہیں ہوا اور وضع حمل ہو گیا، تو اس کی عدت ختم ہو گئی، اب وہ شوہر کے عقد میں نہیں رہی۔
❀ امام ابن منذر رحمہ اللہ (319ھ) فرماتے ہیں:
أجمعوا على أنها لو كانت حاملا فى وقت طلاق الزوج وهى غير عالمة بطلاقها، حتى وضعت، أن عدتها منقضية بوضع الحمل.
فقہا کا اجماع ہے کہ اگر کسی عورت کو خاوند نے طلاق دی اور اس وقت وہ حاملہ تھی، مگر عورت کو طلاق کا علم نہ ہوا، یہاں تک کہ اس نے بچہ جنم دے دیا، تو وضع حمل کے ساتھ ہی اس کی عدت ختم ہو گئی۔
(الأوسط: 534/9)