سوال:
جس عورت کا شوہر وفات پا جائے اور وہ حاملہ بھی ہو، اس کی عدت کی مدت کیا ہوگی؟
جواب از فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
عمومی عدت کا حکم:
جس عورت کا خاوند وفات پا جائے، اس کی عدت کی مدت چار ماہ اور دس دن ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:
"وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا”
[البقرة: 234]
’’تم میں سے جو فوت ہو جائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑیں تو وہ چار ماہ دس دن عدت گزاریں گی۔‘‘
حاملہ عورت کی عدت:
اگر عورت حاملہ ہو، تو اس کی عدت وضع حمل (بچے کی پیدائش) ہے، چاہے یہ مدت چار ماہ دس دن سے کم ہو یا زیادہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ”
[الطلاق: 4]
’’حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔‘‘
تابعین اور صحابہ کرام کی وضاحت:
مشہور تابعی ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، جبکہ اس وقت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے۔ اس شخص نے مسئلہ پوچھا کہ ایک عورت جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چالیس دن بعد بچہ جنم دیا ہو، اس کی عدت کیا ہوگی؟
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"آخِرُ الْأَجَلَيْنِ”
’’یعنی دونوں عدتوں میں جو طویل تر ہو، وہ عدت شمار ہوگی۔‘‘
تاہم، ابو سلمہ نے دلیل دی:
"وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ”
[الطلاق: 4]
’’حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے۔‘‘
واقعہ سُبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’میں اپنے بھتیجے ابو سلمہ کے ساتھ ہوں۔‘‘ پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کریب کو ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس مسئلہ دریافت کرنے کے لیے بھیجا۔ ام المومنین نے فرمایا:
"قُتِلَ زَوجُ سُبَيعةَ الأسلَمِيَّةِ وهي حُبلى، فوَضَعَت بعد موتِه بأربعينَ ليلةً، فخُطِبَت، فأنكَحَها رَسولُ الله صلَّى اللهُ عليه وسلَّم”
[صحیح بخاری: 4909]
’’سُبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے شوہر شہید کر دیے گئے تھے، اور وہ اس وقت حاملہ تھیں۔ شوہر کی وفات کے چالیس دن بعد انہوں نے بچہ جنم دیا۔ پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا گیا اور رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح کر دیا۔‘‘
اجماعِ امت:
مختلف اہل علم، جیسے ابن المنذر، ابن قدامہ، ابن تیمیہ اور دیگر نے اس مسئلے پر اجماع نقل کیا ہے کہ حاملہ عورت کی عدت بچے کی پیدائش کے ساتھ ختم ہو جاتی ہے، چاہے یہ مدت چار ماہ دس دن سے کم ہو۔