حالت قیام میں دونوں پاؤں کے درمیان چار انگلی کا فاصلہ رکھنا بدعت ہے
یہ اقتباس شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری کی کتاب صف بندی کے احکام و مسائل سے لیا گیا ہے۔

حالت قیام میں چار انگلیوں کا فاصلہ؟

حالت قیام میں دونوں پاؤں کے درمیان چار انگلی کا فاصلہ رکھنا بدعت ہے، شریعت اسلامیہ میں اس پر کوئی دلیل نہیں۔

صفوں کی درستی کی تاکید آئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور صحابہ کرام کے فہم وعمل کی پیروی تب ہی ممکن ہے، جب صف میں کھڑا ہر نمازی اپنے کندھوں کے برابر پاؤں کو کھولے، لیکن اگر ایک نمازی اپنے دونوں پاؤں کا درمیانی فاصلہ چار انگلی کے برابر رکھے گا، تو ساتھ والے کے پاؤں کے ساتھ پاؤں ملانا ممکن ہی نہیں رہے گا۔
فقہ حنفی کی معتبر ترین کتابوں میں لکھا ہے:
يسن تفريج القدمين في القيام قدر أربع أصابع .

’’حالت قیام میں دونوں قدموں میں چار انگلی کا فاصلہ رکھنا مسنون ہے۔‘‘

(مراقي الفلاح، ص 262 ، رد المحتار : 444/1 ، فتاوی عالمگیری: 73/1، نور الإيضاح، ص 56 ، تبیین الحقائق : 114/1 ، امداد الأحكام : 466/1)

الحاصل:

یہ کہنا کہ حالت قیام میں مردوں اور عورتوں کے لیے مناسب یہ ہے کہ دونوں قدموں کے درمیان بقدر چار انگشت فاصلہ رکھیں، بے بنیاد بات ہے۔ یہ فتویٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث ، صحابہ کرام کے اجماعی تعامل اور فہم سلف کی مخالفت پر مبنی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے