سوال
حافظ قرآن کتنے لوگوں کو اپنے ساتھ جنت میں لے جائیں گے؟ کیا دس لوگوں کی سفارش والی بات درست ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ، وَشَفَّعَهُ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ كُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ”
[سنن الترمذی: 2905، سنن ابن ماجہ: 216]
ترجمہ:
"جس نے قرآن پڑھا اور اسے پوری طرح حفظ کرلیا، جس چیز کو قرآن نے حلال ٹھہرایا اسے حلال جانا اور جس چیز کو قرآن نے حرام ٹھہرایا اسے حرام سمجھا تو اللہ اسے اس قرآن کے ذریعہ جنت میں داخل فرمائے گا۔ اور اس کے خاندان کے دس ایسے لوگوں کے بارے میں اس (قرآن) کی سفارش قبول کرے گا جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی۔”
روایت کا حکم:
اس روایت کو اہل علم نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس بنا پر اس حوالے سے کوئی صحیح مرفوع روایت ثابت نہیں ہے۔
حافظ قرآن کی فضیلت:
حافظ قرآن کو ایک خصوصی مقام حاصل ہے۔ اس کی اس عظیم فضیلت کے پیش نظر ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے شفاعت کا موقع عطا فرمائے۔ لیکن یہ بات یقینی طور پر کسی مخصوص تعداد کے بارے میں نہیں کہی جا سکتی۔
واللہ اعلم