حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد
تحریر: ابو حمزہ سلفی

بعض حضرات حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ ’’سخت جہمی‘‘ تھے۔ علامہ ناصر الدین البانی نے بھی سلسلة الأحاديث الصحيحة میں محمد بن عبدالہادی المقدسی (م 744ھ) کی طبقات علماء الحديث سے ایک عبارت نقل کی جس میں یہ بات لکھی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک علمی تسامح ہے جسے بریلوی اور دیوبندی حضرات اپنے باطل نظریات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

امام ابن عبدالہادی نے حوالہ ’’الملل والنحل لابن حزم‘‘ کا دیا، حالانکہ یہ کتاب ابن حزمؒ کی نہیں بلکہ امام شہرستانی (م 548ھ) کی ہے، جو ابن حزم کی وفات کے تقریباً ایک صدی بعد لکھی گئی۔ ابن حزم کی اپنی کتاب کا نام الفصل في الملل والأهواء والنحل ہے۔ اس کتاب میں ابن حزم نے جگہ جگہ جہمیہ کے عقائد پر رد کیا ہے، ان پر کفر کے فتوے لگائے ہیں، اور سلف صالحین کے عقائد کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

یہی اس مضمون کا مقصد ہے کہ:

  1. ثابت کیا جائے کہ ابن حزم پر جہمیت کا الزام سراسر غلط ہے۔

  2. ابن حزم کی اپنی کتاب سے دلائل پیش کیے جائیں کہ وہ جہمیہ کے سخت رد کرنے والوں میں سے تھے۔

  3. ان کے اقوال سے یہ واضح کیا جائے کہ وہ اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد پر تھے، نہ کہ جہم بن صفوان اور اس کے پیروکاروں کے۔

آگے ہم دیکھیں گے کہ ابن حزم نے اپنے کلام میں:

  • اللہ کے عرش پر مستوی ہونے کا اثبات کیا،

  • اللہ کے ہاتھ اور آنکھوں کو مانا،

  • حلول اور اتحاد کا رد کیا،

  • اللہ کے کلام کو غیر مخلوق کہا،

  • اللہ کے ہر جگہ ہونے کے عقیدے کو باطل قرار دیا،

  • آخرت میں دیدارِ الٰہی کا اثبات کیا،

  • اللہ کے نزول کو مانا،

  • جنت و جہنم کی ابدیت پر اجماع نقل کیا،

  • اور ایمان کے لیے زبان سے اقرار کو شرط قرار دیا۔

یہ سب کچھ ان کے اپنے الفاظ اور نصوص سے ثابت ہوگا۔

جہمیہ کے رد میں حافظ ابن حزمؒ کے اقوال

➊ اللہ کا عرش پر استواء کا اثبات

امام ابن خزیمہ:

فَنَحْنُ نُؤْمِنُ بِخَبَرِ اللَّهِ جَلَّ وَعَلَا أَنَّ خَالِقَنَا مُسْتَوٍ عَلَى عَرْشِهِ … كَمَا قَالَتِ الْمُعَطِّلَةُ الْجَهْمِيَّةُ: إِنَّهُ اسْتَوْلَى عَلَى عَرْشِهِ، لَا اسْتَوَى …
(كتاب التوحيد وإثبات صفات الرب عز وجل)

ترجمہ: ہم اللہ کی اس خبر پر ایمان رکھتے ہیں کہ ہمارا خالق اپنے عرش پر مستوی ہے … جبکہ جہمیہ کہتے ہیں کہ اللہ عرش پر غالب ہوا، مستوی نہیں ہوا۔

حافظ ابن حزم:

… وَالِاسْتِوَاء فِي اللُّغَةِ يَقَعُ عَلَى الِانْتِهَاءِ … وَهَذَا هُوَ الْحَقُّ وَبِهِ نَقُولُ لِصِحَّةِ الْبُرْهَانِ …
(الفصل في الملل والأهواء والنحل)

ترجمہ: لغت میں استواء انتہاء پر بولا جاتا ہے۔ یہی قول حق ہے اور ہم بھی اسی پر ہیں کیونکہ اس پر برہان قائم ہے۔

وضاحت:
جہمیہ نے آیتِ استواء میں تحریف کر کے “استولیٰ” کہا، مگر ابن حزمؒ نے صراحت کی کہ حق بات یہی ہے کہ اللہ حقیقی معنوں میں عرش پر مستوی ہے۔

➋ اللہ کے ہاتھ اور آنکھوں کا اثبات

امام ترمذی:

… فَتَأَوَّلَتِ الْجَهْمِيَّةُ هَذِهِ الْآيَاتِ … وَقَالُوا: إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَخْلُقْ آدَمَ بِيَدِهِ …
(سنن الترمذي)

ترجمہ: جہمیہ نے آیاتِ ید و بصر کی تاویل کی اور کہا کہ اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا بلکہ ہاتھ سے مراد قوت ہے۔

حافظ ابن حزم:

… وَنُقِرُّ إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى كَمَا قَالَ: يَدًا وَيَدَيْنِ وَأَيْدِي … وَعَيْنًا وَأَعْيُنًا كَمَا قَالَ: {وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي} …
(الفصل في الملل والأهواء والنحل)

ترجمہ: ہم اقرار کرتے ہیں کہ اللہ کے لیے وہی ہاتھ ہیں جیسے اس نے فرمایا: ید، یدین، ایدی؛ اور اسی طرح آنکھیں جیسا کہ فرمایا: ’’تاکہ تم میری آنکھ کے سامنے بنو‘‘ اور ’’تم ہماری آنکھوں کے سامنے ہو‘‘۔

وضاحت:
جہمیہ صفات کی تاویل کر کے انکار کرتے تھے، مگر ابن حزمؒ نے ان کو جوں کا توں مانا اور سلف کا منہج اختیار کیا۔

➌ حلول کے عقیدہ کا رد

ابن تیمیہ:

وَجُمْهُورُ الْجَهْمِيَّةِ … إِنَّمَا يَتَكَلَّمُونَ بِالْحُلُولِ …
(درء تعارض العقل والنقل)

ترجمہ: جہمیہ کے اکثر گروہ حلول (یعنی اللہ کے مخلوق میں اترنے) کے قائل ہیں۔

حافظ ابن حزم:

… يَقُولُونَ: إِنَّ الْإِلَهَ اتَّحَدَ مَعَ الْإِنْسَانِ … وَكُلُّ هَذَا فِي غَايَةِ الْفَسَادِ …
(الفصل في الملل والأهواء والنحل)

ترجمہ: یہ کہتے ہیں کہ خدا انسان کے ساتھ متحد ہو گیا … یہ سب باتیں انتہا درجے کی باطل اور فاسد ہیں۔

وضاحت:
ابن حزمؒ نے نصاریٰ اور جہمیہ دونوں کے حلول و اتحاد کے نظریات کو باطل اور فاسد قرار دے کر ان کی جڑ کاٹ دی۔

➍ اللہ کے کلام کا اثبات

شیخ عبدالقادر جیلانی:

… وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمْ يَتَكَلَّمْ …
(الغنية لطالبي طريق الحق)

ترجمہ: جہمیہ کا عقیدہ تھا کہ اللہ نے کلام نہیں کیا۔

حافظ ابن حزم:

… أَجْمَعَ أَهْلُ الْإِسْلَامِ أَنَّ لِلَّهِ تَعَالَى كَلَامًا … وَهُوَ غَيْرُ مَخْلُوقٍ …
(الفصل في الملل والأهواء والنحل)

ترجمہ: تمام اہلِ اسلام کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور وہ غیر مخلوق ہے۔

وضاحت:
جہمیہ کے نزدیک اللہ کا کلام مخلوق ہے، لیکن ابن حزمؒ نے اسے صراحتاً غیر مخلوق اور حقیقی صفتِ الٰہی قرار دیا۔

➎ اللہ کے ہر جگہ ہونے کے عقیدہ کی نفی

حافظ ذہبی:

… الجَهْمِيَّةُ يَقُوْلُوْنَ: إِنَّ اللَّهَ فِي كُلِّ مَكَانٍ …
(سير أعلام النبلاء)

ترجمہ: جہمیہ کہتے ہیں کہ اللہ ہر جگہ ہے۔

حافظ ابن حزم:

… فَقَوْلُهُمْ: فِي كُلِّ مَكَانٍ خَطَأٌ … يَلْزَمُ أَنْ يَمْلَأَ الْأَمَاكِنَ … وَهَذَا مُحَالٌ.
(الفصل في الملل والأهواء والنحل)

ترجمہ: ان کا یہ کہنا کہ اللہ ہر جگہ ہے، باطل ہے؛ کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تمام جگہوں کو بھر دے، اور یہ محال ہے۔

وضاحت:
جہمیہ کا عقیدہ اللہ کی تنزیہ کے خلاف تھا۔ ابن حزمؒ نے واضح کیا کہ اللہ ہر جگہ نہیں، بلکہ اس کا علم ہر جگہ محیط ہے۔

➏ قرآن غیر مخلوق ہے، اللہ کا حقیقی کلام ہے

امام احمد بن حنبل:

… وَمَنْ قَالَ: لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ، فَهُوَ جَهْمِيٌّ.
(مسائل الإمام أحمد، روایت اسحاق بن ہانی)

ترجمہ: جس نے کہا کہ میرا قرآن پڑھنا مخلوق ہے تو وہ جہمی ہے۔

حافظ ابن حزم:

[مَسْأَلَةٌ: الْقُرْآنُ كَلَامُ اللَّهِ غَيْرُ مَخْلُوقٍ] … فَمَنْ قَالَ إِنَّهُ مَخْلُوقٌ فَقَدْ كَفَرَ …
(المحلى بالآثار)

ترجمہ: قرآن اللہ کا کلام ہے، غیر مخلوق ہے۔ جو یہ کہے کہ یہ مخلوق ہے وہ کافر ہے کیونکہ یہ اجماعِ اہل اسلام کے خلاف ہے۔

وضاحت:
جہمیہ اور معتزلہ قرآن کو مخلوق مانتے تھے، مگر ابن حزمؒ نے تصریح کی کہ قرآن حقیقتاً اللہ کا کلام ہے اور مخلوق کہنا کفر ہے۔ یہ سراسر جہمیہ کے عقیدے کے خلاف ہے۔

➐ آخرت میں اللہ کے دیدار کا اثبات

عبدالقادر جیلانی:

… وَقَالُوا: لَا يَرَى أَهْلُ الْجَنَّةِ اللَّهَ فِيهَا.
(الغنية لطالبي طريق الحق)

ترجمہ: جہمیہ کہتے تھے کہ اہلِ جنت اللہ کو آخرت میں نہیں دیکھیں گے۔

حافظ ابن حزم:

… ذَهَبَتِ الْمُعْتَزِلَةُ وَجَهْمُ بْنُ صَفْوَانَ إِلَى أَنَّ اللَّهَ لَا يُرَى فِي الْآخِرَةِ، وَذَهَبَ جُمْهُورُ أَهْلِ السُّنَّةِ إِلَى أَنَّهُ يُرَى فِي الْآخِرَةِ …
(الفصل في الملل والأهواء والنحل)

ترجمہ: جہم اور معتزلہ کہتے تھے کہ اللہ آخرت میں بھی نہیں دیکھا جائے گا، مگر جمہور اہل سنت کہتے ہیں کہ آخرت میں اللہ ضرور دیکھا جائے گا۔

وضاحت:
یہ جہمیہ کے سب سے بڑے انکار کا رد ہے۔ ابن حزمؒ نے جمہور اہل سنت کے ساتھ رہتے ہوئے دیدارِ الٰہی کو آخرت میں ثابت کیا۔

➑ اللہ کے لیے نزول کا اثبات

فضیل بن عیاض:

"إِذَا قَالَ لَكَ الْجَهْمِيُّ: أَنَا كَفَرْتُ بِرَبٍّ يَنْزِلُ … فَقُلْ: أَنَا أُومِنُ بِرَبٍّ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ.”
(شرح أصول اعتقاد أهل السنة)

ترجمہ: اگر جہمی کہے کہ میں اس رب کا منکر ہوں جو نازل ہوتا ہے تو جواب دو: میں اس رب پر ایمان رکھتا ہوں جو جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

حافظ ابن حزم:

[مَسْأَلَةٌ: اللَّهُ يَتَنَزَّلُ كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا] … وَهُوَ فِعْلٌ يَفْعَلُهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ حَرَكَةً وَلَا نَقْلَةً.
(المحلى بالآثار)

ترجمہ: اللہ ہر رات دنیا کے آسمان پر نازل ہوتا ہے۔ یہ اس کا فعل ہے، لیکن یہ حرکت یا نقل مکانی نہیں۔

وضاحت:
جہمیہ نزول کے منکر تھے، ابن حزمؒ نے حدیثِ نزول کو تسلیم کیا اور اسے صفتِ فعل مانا، جو جہمیہ کی جڑ کاٹ دیتا ہے۔

➒ جنت و جہنم کی ابدیت کا اثبات

عبدالقادر جیلانی:

… وَادَّعَوْا أَنَّهُمَا إِذَا خُلِقَتَا تَفْنَيَانِ.
(الغنية لطالبي طريق الحق)

ترجمہ: جہمیہ کہتے تھے کہ جنت و جہنم تخلیق کے بعد فنا ہو جائیں گی۔

حافظ ابن حزم:

… اتَّفَقَتْ فِرَقُ الْأُمَّةِ كُلُّهَا عَلَى أَنَّهُ لَا فَنَاءَ لِلْجَنَّةِ وَلَا لِنَعِيمِهَا وَلَا لِلنَّارِ وَلَا لِعَذَابِهَا، إِلَّا جَهْمٌ …
(الفصل في الملل والأهواء والنحل)

ترجمہ: امت کے تمام فرقوں کا اجماع ہے کہ جنت اور اس کی نعمتیں، جہنم اور اس کا عذاب کبھی ختم نہیں ہوں گے، صرف جہم اور چند رافضیوں نے اس کا انکار کیا۔

وضاحت:
یہاں ابن حزمؒ نے اجماع نقل کیا کہ جنت و جہنم غیر فانی ہیں، اور جہمیہ کو اس اجماع سے خارج قرار دیا۔

➓ ایمان کے لیے زبان سے اقرار کا اثبات

عبدالقادر جیلانی:

… وَقَالُوا: إِنَّ الْإِيمَانَ مَعْرِفَةُ الْقَلْبِ دُونَ إِقْرَارِ اللِّسَانِ.
(الغنية لطالبي طريق الحق)

ترجمہ: جہمیہ کہتے تھے کہ ایمان صرف دل کی معرفت ہے، زبان سے اقرار ایمان میں داخل نہیں۔

حافظ ابن حزم:

… جہمیہ کے اس قول کی نفی کی اور اس پر کفر کا فتویٰ لگایا۔
(الدرة فيما يجب اعتقاده)

وضاحت:
جہمیہ کے نزدیک ایمان محض معرفت تھی، مگر ابن حزمؒ نے اسے باطل کہا اور فرمایا کہ ایمان کے لیے زبان سے اقرار شرط ہے۔

✦ مضمون کا خلاصہ

یہ سب نصوص اس بات پر واضح دلیل ہیں کہ حافظ ابن حزم الاندلسی جہمی نہیں تھے بلکہ وہ تو جہمیہ کے سخت ترین ناقد اور رد کرنے والوں میں سے تھے۔

  • انہوں نے صفاتِ الٰہیہ کا اثبات کیا،

  • جہمیہ کے اقوال پر کفر کے فتوے لگائے،

  • اور اہل سنت والجماعۃ کے اصولی عقائد کی صریح تائید کی۔

اہم حوالوں کے سکین

حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 01 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 02 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 03 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 04 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 05 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 06 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 07 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 08 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 09 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 10 حافظ ابن حزم الاندلسیؒ پر جہمی ہونے کے الزام کا علمی رد – 11

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے