حاسد، نظر بد اور جادوگر سے بچنے کے اسباب:
یہ مضمون بدائع الفوائد سے لیا گیا ہے (245238/2)
1۔ تمام چیزوں کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا، اس سے اپنی حفاظت مانگنا اور اس کی بارگاہ میں رجوع کرنا۔
2۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا تقویٰ: اس کے احکام و ممنوعات کی حفاظت کرنا۔ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے، اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کی حفاظت کا ذمہ دار ہو جاتا ہے اور اسے کسی غیر کے سہارے پر نہیں چھوڑتا۔
﴿وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا﴾
[آل عمران: 120]
اگر تم صبر کرتے رہے اور تقویٰ اختیار کرتے رہے تو ان کا فریب تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
﴿احْفَظِ اللَّهَ يَحْفَظْكَ﴾
تم اللہ کی حدود کی حفاظت کرو، وہ تمہاری حفاظت کرے گا۔
[صحيح الترمذي (2516)]
3۔ دشمن کے مقابلے میں صبر کرنا: نہ ہی اس سے لڑائی کرے، اور نہ ہی اس سے شکوہ کرے، اور نہ ہی اپنے دل میں اسے تکلیف دینے کا خیال لائے۔ دشمن اور حاسد پر فتح پانے کے لیے صبر جیسی بے مثال چیز کوئی اور نہیں۔
4 .توکل:
جو کوئی اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر توکل کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے کفایت کر جاتے ہیں۔ مخلوق کی طرف سے ملنے والی تکلیف، اذیت اور دشمن سے دفاع میں توکل جیسی بے نظیر اور مضبوط ترین چیز کوئی دوسری نہیں۔
5 .فراغت قلب:
اپنے دل سے برے خیالات نکال دے، اور اپنی سوچ و فکر کو پاک و صاف کر لے۔ مقصد یہ ہو کہ ایسے خیالات سے اپنی سوچ و فکر کو خالی رکھا جائے۔ پس اس جانب کوئی توجہ نہ دے، نہ ہی ایسی چیزوں سے ڈرے، اور نہ ہی اپنے دل میں ایسے خیالات کو جگہ دے۔
6 . اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف توجہ اور اس کی توحید خالص بجا لائے۔
7 . اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں ان تمام گناہوں سے توبہ کرے جو دشمنی نے اس پر مسلط کر دیے ہیں۔
﴿وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ﴾
[الشورى: 30]
اور تمہیں جو بھی مصیبت پہنچی تو وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی کی وجہ سے ہے اور وہ بہت سی چیزوں سے درگزر کر جاتا ہے۔
8 . صدقہ اور احسان جتنا بھی ممکن ہو سکے۔ بلاشبہ بلاؤں کو ٹالنے اور ان کو ختم کرنے میں، بنظر بد اور حاسد کی اذیت سے بچنے میں صدقہ اور احسان [مخلوق خدا کے ساتھ بھلائی] کو بڑی عجیب تاثیر حاصل ہے۔
9 . حاسد، باغی، اور موذی کی آگ کو ان کے ساتھ احسان کر کے بجھایا جائے۔ جو انسان جتنا بھی زیادہ حسد کرے، تکلیف دے اور سرکشی پر اتر آئے، اسی قدر اس کے ساتھ احسان اور حسن سلوک کیا جائے۔
﴿وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ﴾
[فصلت: 34]
نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی! برائی کو بھلائی سے دفع کرو، پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔
10 . توحید خالص کا اہتمام، اور تمام اسباب کو چھوڑ کر صرف مسبب الاسباب کی طرف لو لگانا۔ انسان کو یہ پختہ اور یقینی علم ہونا چاہیے کہ تمام اسباب صرف ایک آلے کی طرح ہیں، جیسے ہوائیں کسی چیز کو حرکت دیتی ہیں۔ اسی طرح تمام چیزوں میں اصل میں ان کو حرکت دینے والا رب کے ہاتھ میں ہے۔ وہی ان کا پیدا کرنے والا اور ان کی پرورش کرنے والا ہے۔ کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نفع و نقصان نہیں دے سکتی۔ پس اللہ ہی ہے جو ان چیزوں کے ذریعے اپنے بندوں سے احسان کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ ہی ہے جو ان چیزوں کے شر سے انسان کو محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے سوا کوئی دوسرا اس پر قادر نہیں۔
﴿وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ﴾
[يونس: 107]
اور اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائیں تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ آپ کے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کر لیں تو کوئی اس کے فضل کو رد کرنے والا نہیں۔
ان دس اسباب کی بنا پر حاسد، بد نظر اور جادوگر کی برائی اور شر سے اپنی حفاظت کی جا سکتی ہے۔