سوال:
کیا یہ بات ثابت ہے کہ حاجی اپنے گھرانے کے چار سو آدمیوں کی شفاعت کرے گا؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
یہ روایت کنز العمال اور دیگر کتب میں موجود ہے
یہ روایت کنز العمال (5/14، رقم: 1184) میں مذکور ہے، اور اس کا متن یوں ہے:
"ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حاجی اپنے گھرانے کے چار سو آدمیوں کے لیے شفاعت کرے گا، اور وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جائے گا جیسے اس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔”
📖 (روایت: بزار)
حدیث کی سند میں ضعف
المنذری نے اس حدیث کو الترغیب (2/…) میں ذکر کیا اور فرمایا کہ اس کی سند میں ایک راوی مجہول ہے۔
میں نے یہ حدیث کشف الاستار (2/39، رقم: 1154) اور المجمع (3/211) میں بھی دیکھی، اس کی سند یوں ہے:
"حدثنا عمرو بن علي، ثنا أبو عاصم، ثنا عبد الله بن عيسى، رجل من أهل اليمن، عن سلمة بن وهرام، عن رجل، عن أبي موسى مرفوعاً، فذكره”
سند میں ضعف کی وجوہات:
◈ عبداللہ بن عیسیٰ، رجل من أهل اليمن – یہ راوی مجہول (نامعلوم) ہے۔
◈ عن رجل عن أبي موسى – یہاں "عن رجل” کا ذکر ہے، جو نامعلوم شخص ہے۔
مجہول راوی ہونے کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے۔
نتیجہ:
➊ یہ روایت کنز العمال، کشف الاستار، اور المجمع میں موجود ہے۔
➋ لیکن اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں مجہول راوی موجود ہیں۔
➌ لہذا یہ حدیث صحیح یا حسن درجے کی نہیں، بلکہ ضعیف شمار ہوتی ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب