۱؎ جیسا کہ یہ مسئلہ اجماع امت سے ثابت ہے مزید اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے ارشاد فرمايا :
أليس إذا حاضت المرأة لم تصل ولم تصم
”کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ وہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے۔“
[بخاري 304 ، كتاب الحيض: باب ترك الحائض الصوم ، مسلم 132 ، نسائي 178/3 ، ابن ماحة 1288 ، ابن حبان 5744 ، بيهقى 235/4]
۲؎ حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا :
فإذا أقبلت الحيضة فاتركي الصلاة
”جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو ۔ “
[بخاري 306 ، كتاب الحيض: باب الاستحاضة ، مسلم 333 ، أبو داود 282 ، نسائي 124/1 ، ترمذی 125 ، ابن ماجة 621 ، عبدالرزاق 1165 ، أبو عوانة 319/1]
(شوکانیؒ ) اس مسئلے پر اجماع ہے ۔ [نيل الأوطار 409/1]
(شیخ عثیمینؒ) انہوں نے اس کے مطابق فتوی دیا ہے کہ حائضہ عورت نہ تو نماز پڑھے گی اور نہ ہی روزہ رکھے گی۔
[فتاوى المرأة المسلمة 282/1-283]