سوال:
جہاں اہل ہنود کے نابالغ بچے مدفون ہوں، تو کیا ان کے لیے دعائے مغفرت کی جا سکتی ہے؟
جواب:
راجح قول کے مطابق اہل ہنود کے نابالغ بچے جنتی ہیں۔ یہ آخرت کا معاملہ ہے۔ مگر دنیاوی امور میں مشرکوں کے نابالغ بچوں کے ساتھ ان کے والدین والا معاملہ کیا جائے گا۔ یعنی ان کے غسل، کفن، دفن، جنازہ اور تدفین وغیرہ میں جو معاملہ بالغ مشرکوں کے ساتھ کیا جائے گا، وہی معاملہ ان کے بچوں کے ساتھ کیا جائے گا۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مومنوں کے نابالغ بچوں کا کیا حکم ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ان کے آبا کا حکم ہے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بغیر عمل کیے؟ فرمایا: اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔ عرض کیا: اللہ کے رسول! مشرکین کے بچوں کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: جو ان کے آبا کا حکم ہے۔ عرض کیا: بغیر عمل کیسے؟ فرمایا: اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ (بالغ ہوکر) کیا عمل کرتے۔
(سنن أبی داود: 4712، وسندہ صحیح)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مومنوں اور مشرکوں کے بچوں کے متعلق سوال کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیاوی اعتبار سے ان کا وہی حکم ہے، جو ان کے آبا کا ہے۔ مطلب کہ مسلمانوں کے بچوں پر مسلمانوں والے دنیاوی احکام لاگو ہوں گے، مثلاً غسل، کفن، دفن، نماز جنازہ، وراثت وغیرہ کے احکام و مسائل۔ اسی طرح مشرکین کے بچوں کے احکام مشرکوں والے ہوں گے۔ ان پر نماز جنازہ نہیں پڑھا جائے گا، کفن دفن کا بھی وہی طریقہ اختیار کیا جائے گا، جو ایک بالغ مشرک کے لیے اختیار کیا جاتا ہے، اسی طرح کوئی مسلمان اس کے بچے کی وراثت کا حق دار نہیں ہوگا۔
❀ امام ابن منذر رحمہ اللہ (319ھ) فرماتے ہیں:
اہل علم کا اجماع ہے کہ (دنیاوی اعتبار سے) بچے کا وہی حکم ہوگا، جو اس کے والدین کا ہے، والدین مسلمان ہیں، تو بچے پر بھی اہل اسلام والے احکام لاگو ہوں گے، اگر والدین مشرک ہیں، تو (دنیاوی اعتبار سے) بچے کا حکم بھی وہی ہوگا، جو اہل شرک کا ہے۔ بچہ ان کا اور وہ بچے کے وارث بنیں گے، اگر بچہ قتل ہو جائے، تو اس کی دیت کا وہی حکم ہے، جو اس کے والدین کی دیت کا حکم ہے۔
(الإجماع: 74، الرقم: 322)
احکام آخرت میں مشرکین کی اولاد مسلمانوں کی اولاد کے حکم میں ہوں گے۔ باقی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اللہ جانتا ہے کہ وہ (بالغ ہو کر) کیا عمل کرتے؟ سے مراد ہے کہ اگر وہ بالغ ہوتے تو اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا کہ وہ کیا عمل کرتے؟ اس میں یہ صراحت نہیں کہ مشرکوں کے بچے ان کی طرح جہنم میں ہوں گے۔ واللہ اعلم!