سوال:
کیا جہاد کی فرضیت منسوخ ہے؟
جواب:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قیامت تک جہاد کی فرضیت باقی رہے گی، کبھی منسوخ نہیں ہوگی، جہاد کی منسوخیت پر کوئی دلیل نہیں۔
سیدنا سلمہ بن نفیل کندی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
كنت جالسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: يا رسول الله، أذال الناس الخيل، ووضعوا السلاح، وقالوا: لا جهاد قد وضعت الحرب أوزارها، فأقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه، وقال: كذبوا الآن، الآن جاء القتال، ولا يزال من أمتي أمة يقاتلون على الحق، ويزيع الله لهم قلوب أقوام، ويرزقهم منهم حتى تقوم الساعة، وحتى يأتى وعد الله، والخيل معقود فى نواصيها الخير إلى يوم القيامة
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص کہنے لگا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کو بے وقعت بنا دیا ہے، اسلحہ رکھ دیا ہے اور کہتے ہیں کہ اب جہاد نہیں، جہاد ختم ہو چکا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: وہ غلط کہتے ہیں، ابھی ابھی تو جہاد شروع ہوا ہے اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر قتال کرتا رہے گا، اللہ تعالیٰ ان کے لیے لوگوں کے دلوں کو ٹیڑھا کر دے گا اور انہیں ان سے رزق (مال غنیمت) دیتا رہے گا، یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے گی اور اللہ کا وعدہ پورا ہو جائے گا۔ گھوڑوں کی پیشانی کے بالوں میں قیامت تک خیر رکھ دی گئی ہے۔
(مسند الإمام أحمد: 104/4، سنن النسائي: 3561، وسنده صحيح)
❀ اس حدیث کو امام ابو عوانہ رحمہ اللہ (7280) نے صحیح قرار دیا ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الخيل معقود فى نواصيها الخير إلى يوم القيامة، وقال ابن يحيى: أبدا إلى يوم القيامة
روز قیامت تک گھوڑوں کی پیشانی کے بالوں میں خیر رکھی گئی ہے۔ ابن یحییٰ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: قیامت کے دن تک کے لیے۔
(صحيح البخاري: 2849، صحیح مسلم: 1871، المنتقى لابن الجارود: 1059، واللفظ له)
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين إلى يوم القيامة، قال: فينزل عيسى ابن مريم فيقول أميرهم: تعال صل لنا فيقول: لا إن بعضكم على بعض أمير لتكرمة الله هذه الأمة
میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر جہاد کرتا رہے گا اور قیامت تک غالب رہے گا، مزید فرمایا: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام (آسمان سے) اتریں گے، تو ان کا امیر کہے گا: آئیے! ہمیں نماز پڑھائیے، وہ کہیں گے: نہیں! اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت دی ہے کہ آپ کو ہی ایک دوسرے کا امیر بنایا ہے۔
(صحيح مسلم: 156، المنتقى لابن الجارود: 1031، واللفظ له)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من مات ولم يغر وليس فى نفسه مات على شعبة من النفاق
جو مر گیا، نہ تو اس نے کبھی (عملًا) جہاد کیا اور نہ ہی اس کے دل میں کبھی خیال آیا، تو وہ نفاق کی ایک قسم پر مرا۔
(صحيح مسلم: 1910، المنتقى لابن الجارود: 1036، واللفظ له)
❀ علامہ ابن ہمام حنفی رحمہ اللہ (861ھ) فرماتے ہیں:
لا شك أن إجماع الأمة أن الجهاد ماض إلى يوم القيامة لم ينسخ، فلا يتصور نسخه بعد النبى صلى الله عليه وسلم
بے شک امت کا اجماع ہے کہ جہاد قیامت تک باقی رہے گا، منسوخ نہیں ہوا، لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کی منسوخیت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
(فتح القدير : 438/5)