حاکم کے لیے جائز ہے کہ جب وہ جہاد کے لیے جانے لگے تو اپنے ارادے کے علاوہ کسی اور جگہ کی طرف اشارہ کرے اور جاسوس بھیج کر حالات کی خبر رکھے
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
أنه صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد غـروة ورى بغيرها
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوے پر جانا چاہتے تو توریہ (دوسرے سے چھپا کر رکھنے ) سے کام لیتے ۔“
[بخارى: 4418 ، كتاب المغازي: باب حديث كعب بن مالك ، مسلم: 2769 ، احمد: 390/6 ، ابو داود: 2637]
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احزاب کے روز کہا:
من يأتيني بخبر القوم
”میرے پاس (دشمن ) قوم کی خبر کون لائے گا؟“
تو حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا ، ”میں ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کا ایک حواری (مدد گار ) ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے ۔“
[بخاري: 2846 ، 2847 ، كتاب الجهاد والسير: باب فضل الطليعة ، احمد: 307/3 ، مسلم: 2415 ، ترمذي: 3745 ، ابن ماجة: 112 ، نسائى فى الفضائل: 107]
➋ ایک روایت میں ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم بعث عينا ينظر عير أبى سفيان
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان کے قافلے کو دیکھنے کے لیے ایک جاسوس روانہ فرمایا ۔“
[مسلم: 1771 ، كتاب الجهاد والسير: باب غزوة بدر ، ابو داود: 2681]
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں مشرکین کے لشکر کی تعداد معلوم کرنے کے لیے کچھ افراد جاسوسی کے لیے بھیجے ۔
[سيرة ابن هشام: 307/2 – 308]