جہاد قیامت تک جاری رہے گا – احادیث و اقوال کے دلائل کے ساتھ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ – توضیح الاحکام ، ج2ص200

جہاد قیامت تک جاری رہے گا – مکمل وضاحت

سوال

مشہور حدیث ’’الجهاد ماضی الی یوم القیامة‘‘ اکثر جہادی تنظیموں کے ذمہ داران سے سنی جاتی ہے۔ براہِ کرم اس حدیث کی تخریج اور حقیقت ’’الحدیث‘‘ میں بیان فرما دیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یزید بن ابی نشبہ سے، جو انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، ایک حدیث مروی ہے:

’’والجهاد ماض منذ بعثنی اللہ الی ان یقاتل آخر امتی الدجال، لا یبطله جور جائر ولا عدل عادل۔‘‘
(سنن ابی داود: ۲۵۳۲، سنن سعید بن منصور: ۲۳۶۷)

یعنی:
"جب سے اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے، جہاد جاری رہے گا یہاں تک کہ میری امت کا آخری فرد دجال سے جنگ کرے گا، کسی ظالم کا ظلم اور عادل کا عدل اسے ختم نہیں کر سکتا۔”

اسناد کی تحقیق:

◈ یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اس کے راوی یزید بن ابی نشبہ کو مجہول قرار دیا گیا ہے۔
(تقریب التہذیب: ۷۷۸۵، الکاشف للذہبی: ۶۴۷۵)

جہاد کے قیامت تک جاری رہنے کے دلائل

اگرچہ مذکورہ حدیث ضعیف ہے، لیکن دیگر صحیح احادیث اور قرآنی آیات سے یہ بات ثابت ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔

قرآنی دلیل:

﴿كتب عليكم القتال وهو كره لكم﴾
"تم پر قتال فرض کیا گیا ہے حالانکہ وہ تمھیں ناپسند ہے۔”
(سورۃ البقرہ: ۲۱۶)

صحیح احادیث

صحیح البخاری اور صحیح مسلم میں ہے:

«الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة، الأجر والمغنم»
"گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر رکھی گئی ہے، اجر بھی ہے اور مالِ غنیمت بھی۔”
(صحیح البخاری: ۲۸۵۲، صحیح مسلم: ۴۸۴۹)

سنن النسائی میں روایت ہے:

«ولايزال من أمتي أمة يقاتلون على الحق ……… حي تقوم الساعة»
"میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قتال کرتا رہے گا، یہاں تک کہ قیامت آ جائے۔”
(سنن النسائی ۲۱۴/۶، ۲۱۵ ح۳۵۹۱)

صحیح مسلم میں روایت ہے:

«لن يبرح هذا الدين قائما، يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة»
"یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا، مسلمانوں کی ایک جماعت دین کے لیے قیامت تک قتال کرتی رہے گی۔”
(صحیح مسلم: ۹۲۲، دارالسلام: ۹۴۵۳)

اقوالِ علماء و تابعین

1. ابن ہام (حنفی، متوفی ۷۶۱ھ):

’’ولا شك ان اجماع الامة ان الجهاد ماض الی یوم القیامة لم ینسخ، فلا یتصور نسخه بعد النبی صلی الله علیه وسلم‘‘
(فتح القدیر ج۵ ص۱۹۰ کتاب السیر)

یعنی:
"اس میں کوئی شک نہیں کہ امت کا اس پر اجماع ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کے منسوخ ہونے کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔”

2. امام مکحول الشامی رحمہ اللہ (تابعی):

«ان في الجنة لمائة درجة، ما بين الدرجة إلى الدرجة كما بين السماء والأرض، أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله»
(مصنف ابن ابی شیبہ ۳۰۴/۵ ح۱۹۳۵۳)

یعنی:
"جنت میں سو درجے ہیں، ہر دو درجوں کے درمیان زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے، یہ درجے اللہ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیے ہیں۔”

خلاصہ تحقیق

جہاد قیامت تک کافروں اور اہل بدعت کے خلاف جاری رہے گا۔

جہاد کی اقسام

زبان سے جہاد

«جاهدوا المشركين بأيديكم وألسنتكم»
اپنے ہاتھوں اور زبانوں کے ساتھ مشرکوں سے جہاد کرو۔

(المختارۃ للضیاء المقدسی ج۵ ص۳۶ ح۶۴۲، سنن ابی داود: ۲۵۰۴)

قلم سے جہاد

◈ بدعات اور باطل نظریات کے خلاف علمی رد کرنا۔

مال سے جہاد

﴿الذین ینفقون اموالھم فی سبیل اللہ ثم لا یتبعون ما انفقوا منا ولا اذی لھم اجرھم عند ربھم﴾ (سورۃ البقرہ: ۲۶۲)

جو لوگ اللہ کے راستے میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں پھر اس خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتلاتے ہیں اور نہ تکلیف پہنچاتے ہیں تو ان کے لئے ان کے رب کے پاس اجر ہے۔

نفس سے جہاد

الف: نفس کی اصلاح

«المجاهد من جاهد نفسه»
مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے۔
(الترمذی: ۱۶۲۱، ابن حبان / موارد: ۱۶۲۴، الحاکم ۷۹/۲)

ب: اللہ کے راستے میں قتال

«من جاهد المشرکین بماله ونفسه»
جو شخص مشرکوں سے اپنے مال اور اپنی جان (نفس) کے ساتھ جہاد کرے۔
(سنن ابی داود: ۱۴۴۹)

دہشت گردی اور جہاد میں فرق

دہشت گردی اور بے گناہوں کا قتل، جہاد نہیں ہے۔
◈ جہاد کے لئے شرعی اصول و شرائط لازم ہیں۔

اجماعِ سلف

امام ابوحاتم الرازی و امام ابو زرعہ الرازی رحمہما اللہ:

"ہر دور میں مسلمان حکمرانوں کے ساتھ جہاد جاری ہے، اور یہ اس وقت سے ہے جب سے اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ اسے کوئی چیز باطل نہیں کر سکتی۔”
(اصل السنۃ واعتقاد الدین: ۱۹، ۲۳، الحدیث حضرو: ۲ ص۴۳)

دکتور عبداللہ بن احمد القادری کی تحقیق

کتاب: ’’الجهاد فی سبیل الله، حقیقته وغایته‘‘ (۲ جلدیں، ساڑھے ۱۱۰۰+ صفحات)

جہاد کی اقسام:

◈ جہاد معنوی:
● جہاد النفس
● جہاد الشیطان
● جہاد الفرقۃ
● جہاد التقلید
● جہاد الاسرۃ
● جہاد الدعوۃ

◈ جہاد مادی:
● اعداد المجاھدین
● الجہاد بالانفس والاموال
● انشاء المصانع الجہادیۃ
(جلد ۱، صفحہ ۲۷۳)

علمی جہاد کی اہمیت

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ:

«قال الراد علی اهل البدع مجاهد»
"جو اہلِ بدعت کا رد کرے وہ مجاہد ہے۔”
(نقض المنطق ص۱۲، مجموع فتاوی ابن تیمیہ ۱۳/۴)

افضل جہاد

«کلمة عدل عند امام جائر»
"ظالم حکمران کے سامنے حق بات کہنا۔”
(مسند احمد ۲۵۶/۵ ح۲۲۵۶۱، ابن ماجہ: ۴۰۱۲)

دینی ادارے و تبلیغی سرگرمیاں بھی جہاد

◈ مدرسے، مساجد کی تعمیر
◈ قرآن و سنت کی دعوت
◈ کتابیں لکھنا، مناظرے کرنا

مزید احادیث

صحیح بخاری:

«مثل المجاهد فی سبیل اللہ، واللہ اعلم بمن یجاهد فی سبیله، کمثل الصائم القائم………»
"اللہ کے راستے میں مجاہد کی مثال مسلسل روزہ دار اور قیام کرنے والے کی سی ہے۔”
(صحیح بخاری:۲۷۸۷)

صحیح مسلم:

«من خرج من الطاعة و فارق الجماعة ثم مات مات میتة جاهلیة………»
"جو شخص خلیفہ کی اطاعت سے نکلے اور جماعت سے جدا ہو جائے، تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے…”
(صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین ۸۴۸/۵۴، دارالسلام: ۴۷۸۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1