جھٹکا یا ہندو کا ذبیحہ کھانے والے کا شرعی حکم: کیا وہ مسلمان ہے یا کافر؟
ماخوذ: فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری، جلد نمبر: 1، صفحہ نمبر: 160

جھٹکا یا ہندو کا ذبیحہ کھانے والے کا شرعی حکم: کیا وہ مسلمان ہے یا کافر؟

سوال

ایسا شخص جو جھٹکا یا ہندو کے ذبح کردہ جانور کا گوشت کھاتا ہے، کیا وہ مسلمان شمار ہوگا یا کافر؟
کیا ایسے شخص پر حد یا تعزیر کی سزا جاری کی جا سکتی ہے؟
کیا اس کو دوبارہ کلمہ پڑھوانا ضروری ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہندو کا ذبیحہ یا جھٹکا

◈ ہندو کے ذبح کردہ جانور (ذبیحہ) یا جھٹکا کھانا مسلمانوں کے لیے شرعاً حرام ہے۔
◈ شریعت میں اسے مردار (میتہ) شمار کیا گیا ہے۔

دلائلِ شرعیہ

◈ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
"حرمت عليكم الميتة” (المائدة: 30)

◈ مزید فرمایا گیا:
"ولا تأكلوا ما لم يذكر اسم الله عليه وإنه لفسق” (الأنعام: 120)

اس حکم کا نتیجہ

◈ جھٹکا یا ہندو کا ذبیحہ کھانے والا شخص مسلمان ہی رہتا ہے، وہ کافر نہیں ہوتا۔
◈ اس لیے اس کو دوبارہ کلمہ طیبہ پڑھوانے کی ضرورت نہیں ہے۔
◈ تاہم اسے چاہیے کہ وہ حرام کھانے سے جلد از جلد توبہ کرے۔
◈ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ مناسب طریقے سے اسے اس قبیح عمل سے روکیں۔

شرعی سزا کا حکم

◈ ایسے شخص پر حد یا تعزیر کی کوئی سزا جاری کرنے کا شرعی ثبوت نہیں ہے۔
(ماخوذ: محدث دہلی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1