جھاڑ پھونک، دم اور آیات و اذکار کو لکھ کر لٹکانے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

جھاڑ پھونک اور دم کرنے کے بارے میں شریعت کی رو سے کیا حکم ہے؟

آیات لکھ کر مریض کے گلے میں لٹکانے کے بارے میں شرعاً کیا حکم ہے؟

سوال

آیات و اذکار لکھ کر گلے میں لٹکانا یا ہاتھ پر باندھنا منع ہے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جھاڑ پھونک اور دم کرنے کا حکم

جادو یا دیگر بیماریوں میں مبتلا انسان کو قرآن کریم کی آیات یا مباح دعاؤں کے ساتھ دم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دم کیا کرتے تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم جن دعاؤں کا سہارا لے کر دم فرمایا کرتے ان میں سے ایک دعا یہ بھی تھی:

رَبُّنَا اللّٰهُ الَّذِی فِی السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُکَ أَمْرُکَ فِی السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ کَمَا رَحْمَتُکَ فِی السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَکَ فِی الْأَرْضِ َ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِکَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِکَ عَلَی َهذَا الْوَجَعِ (سنن ابی داؤد، الطب، باب کیف الرقی، ح: ۳۸۹۲)

ترجمہ:
’’ہمارا رب اللہ ہے جو آسمانوں میں ہے، تیرا نام پاک ہے، تیرا حکم آسمان اور زمین میں ہے، تیری رحمت جس طرح آسمان میں ہے اسی طرح زمین میں بھی اسے عام کر دے، لہٰذا تو اپنی شفا (کے خزانے) سے شفا اور اپنی رحمت (کے خزانے) سے اس درد پر رحمت نازل فرما دے۔‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ دم فرماتے تو مریض صحت یاب ہو جاتا تھا۔

مسنون دعاؤں میں سے ایک مشروع دعا

بِسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ مِنْ کلُ داءٍ يُؤْذِيْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَيْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰهُ يَشْفِيْکَ، بِسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ (صحیح مسلم، السلام، باب الطب، والمرض والرقی، ح: ۲۱۸۶)

ترجمہ:
’’اللہ تعالیٰ کے پاک نام کے ساتھ میں تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو تجھے تکلیف دے اور ہر نفس کے شر اور فتنہ سے یا انسان کے حسد کرنے والی نظربد کے شر سے اللہ تجھے شفا دے، میں اللہ کے نام کے ساتھ تجھے دم کرتا اور جھاڑتا ہوں۔‘‘

جسم میں درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر پڑھنے کی دعا

دم کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ انسان اپنے جسم میں درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھے:

أَعُوذُ بِاللّٰهِ وَعزتهِ مِنْ شَرِّمَا اَجِدُ وَاُحَاذِرُ (صحیح مسلم، السلام، باب استحباب وضع یدہ علی موضع الالم مع الدعاء، ح: ۲۲۰۲)

ترجمہ:
’’میں اللہ تعالیٰ اور اس کی عزت و شان و شوکت کی پناہ پکڑتا ہوں اس تکلیف کے شر سے جو مجھے ہو رہی ہے اور جس سے میں ڈر رہا ہوں یا خوف زدہ ہوں۔‘‘

علاوہ ازیں اہل علم نے اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور بھی کئی احادیث بیان کی ہیں۔

آیات و اذکار کو لکھ کر گلے میں لٹکانے کا حکم

جہاں تک آیات و اذکار کے لکھ کر لٹکانے کا تعلق ہے، اس بارے میں اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے:

◈ بعض نے اس کی اجازت دی ہے۔
◈ بعض نے اسے ممنوع قرار دیا ہے۔

زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ یہ عمل ممنوع ہے، کیونکہ:

◈ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔
◈ ثابت شدہ طریقہ یہ ہے کہ پڑھ کر مریض کو دم کیا جائے۔
◈ آیات یا دعاؤں کو لکھ کر مریض کے گلے میں لٹکانا، ہاتھ پر باندھنا یا تکیے کے نیچے رکھنا، راجح قول کے مطابق ممنوع امور میں شامل ہوتا ہے کیونکہ اس کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔
◈ شریعت کی اجازت کے بغیر اگر کوئی کسی امر کو کسی دوسرے امر کا سبب قرار دیتا ہے تو یہ عمل شرک کی ایک صورت بن جاتا ہے، کیونکہ اس طرح انسان کسی ایسی چیز کو سبب بناتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے سبب قرار نہیں دیا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1