جو قربانی کا ارادہ نہ رکھتا ہو کیا وہ بھی بال اور ناخن نہ کاٹے
جس شخص کا قربانی کا ارادہ نہ ہو اس کے لیے بال اور ناخن کاٹنے کی ممانعت کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہاں ایسا شخص اگر قربانی کا اجر حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ عید کے روز اپنے بال اور ناخن تراش لے ، مونچھیں کاٹ لے اور زیر ناف مونڈھ لے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ :
عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضى الله عنه ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال أمرت بيوم الأضحى عيدا جعله الله لهذه الأمة قال الرجل أرأيت إن لم أجد إلا منيحة أنثى أفأضحى بها؟ قال: لا ولكن تأخذ من شعرك وأظفارك وتقص شاربك وتحلق عانتك فتلك تمام أضحيتك عند الله
”حضرت عبد الله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یوم الاضحیٰ کو عید کا حکم دیا گیا ہے اسے اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے مقرر فرمایا ہے ایک آدمی نے عرض کیا آپ مجھے بتلائیں کہ اگر میں قربانی کے لیے مؤنث دودھ دینے والی بکری کے سوا نہ پاؤں تو کیا اس کی قربانی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ، لیکن تم اپنے بال اور ناخن تراش لینا اور اپنی مونچھیں کاٹنا اور شرمگاہ کے بال مونڈ دینا اللہ تعالی کے ہاں یہ تیری مکمل قربانی ہو جائے گی ۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 595 ، ابو داود: 2789 ، كتاب الضحايا: باب ما جآء فى إيجاب الأضاحي ، نسائي: 4377 ، ابن حبان: 1043 ، حاكم: 223/4 ، اگرچه شيخ البانيؒ نے اس روايت كو ضعيف قرار ديا هے ليكن يه روايت حسن درجه كي هے۔]
(ابن باز) جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ کرے اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بال اور اپنے ناخن اور اپنے چمڑے (یعنی جسم) سے کچھ بھی کاٹے جبکہ ماہ ذوالحجہ شروع ہو چکا ہو حتٰی کہ قربانی کر لے ۔
[فتاوى إسلاميه: 317/2]