جو رشتہ توڑے اس سے جوڑنے اور دشمن کو دوست بنانے کا قرآنی طریقہ
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 527

سوال

حافظ صاحب ہمارے ایک عزیز ہیں۔ وہ ہمیں اپنی نیت سے تکلیف پہنچاتے ہیں، لیکن ہم ان کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں، تاہم ہم اللہ سے ڈرتے ہیں۔ براہِ کرم اس بارے میں وضاحت فرما دیں۔ ہمیں کوئی وظیفہ لکھ دیں یا کوئی ایسا دھاگہ جس پر اللہ کا کلام لکھا ہو تاکہ ان کا دل نرم ہو جائے۔ جب ہم انہیں تکلیف نہیں دیتے تو وہ ہمیں کیوں تکلیف دیتے ہیں؟ اس مسئلے کی مکمل وضاحت کریں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◄ ان کو کھلائیں، پلائیں اور ان کی خوب دعوت کریں۔

◄ قرآن کی ہدایت پر عمل کریں: {صِلْ مَنْ قَطَعَکَ}
[جو آدمی تجھ سے رشتہ توڑے، تو اس سے رشتہ جوڑ]

◄ یہ دعا کثرت سے پڑھیں: ’’اَللّٰہُمَّ اکْفِنِیْہِ بِمَا شِئتَ‘‘

◄ قرآن کی ایک اور ہدایت پر عمل کریں: {اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ أَحْسَنُ}
یعنی جو شخص تمہارے ساتھ برائی کرے، تم اس کے ساتھ بہترین طریقے سے پیش آؤ۔

◄ اس طرزِ عمل کے نتیجے میں ان شاء اللہ وہ شخص اس آیت کے مصداق بن جائے گا:
{کَأَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ}
[جواب میں وہ کہہ جو اس سے بہتر ہو، پھر تو دیکھ لے کہ تجھ میں اور جس میں دشمنی تھی، گویا وہ دوست اور قریبی ہے]

[حم السجدۃ ۳۴ پ۲۴]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے