سوال : حالت جنابت میں کسی شخص کا مسجد میں داخل ہونا اور گزرنا کیسا ہے ؟
جواب : حالتِ جنابت میں مسجد سے گزرنا پڑے تو اضطراری صورت میں گزر سکتے ہیں لیکن وہاں جنابت کی حالت میں ٹھہرنا نہیں چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا :
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوْا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِيْ سَبِيْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْا﴾ [ النساء : 43 ]
”اے ایمان والو ! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ حتی کہ جو بات منہ سے نکالتے ہو اس کو سمجھنے لگو، اسی طرح حالتِ جنابت میں بھی مگر راہ چلتے ہوئے حتیٰ کہ تم غسل کر لو۔ “
اکثر سلف صالحین جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت سعید بن مسیّب، امام ضحاک، حسن بصری، عکرمہ، نخعی اور زہری رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ کے نزدیک یہاں ”الصلاۃ“ سے مراد ”مواضع صلاۃ“ یعنی مساجد ہیں۔ امام ابن جریر نے اسے راجح قرار دیا ہے۔ [تفسير ابن جرير، معالم التنزيل 431/1 ]
اور یہی جمہور علماء کا مسلک ہے کہ جنبی کے لیے مسجد سے گزرنا جائز ہے وہاں ٹھہرنا جائز نہیں۔
مستند روایات میں آتا ہے کہ بعض صحابہ کے گھر مسجد کی طرف اس طرح کھلتے تھے کہ بغیر مسجد سے گزرے وہ مسجد سے باہر نہیں جا سکتے تھے اور گھروں میں غسل کے لیے پانی نہیں ہوتا تھا۔ جنابت کی حالت میں مسجد سے گزرنا ان پر گراں گزرتا تھا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی جیسا کہ تفسیر ابن کثیر وغیرہ میں موجود ہے۔