سوال
کیا جنبی مرد یا حائضہ عورت قرآن کو پکڑ سکتی ہے اور پڑھ سکتی ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جنبی مرد اور حائضہ عورت قرآن مجید کو زبانی طور پر پڑھ سکتے ہیں، لیکن قرآن کو ہاتھ نہیں لگا سکتے اور نہ ہی چھو سکتے ہیں۔
حدیث مبارکہ سے دلیل
سنن دارمی (۸۴/۲)، باب: لا طلاق قبل نکاح میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
«لاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ»
ترجمہ: ’’نہ چھوئے قرآن کو مگر پاک۔‘‘
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ صرف طاہر (یعنی پاک) شخص ہی قرآن مجید کو چھو سکتا ہے۔
قرآن مجید سے دلیل
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾
ترجمہ: ’’اور اگر تم ناپاک ہو تو پاکی حاصل کرو۔‘‘
اس آیت مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جنبی شخص طاہر نہیں ہوتا، اسی لیے اسے حکم دیا گیا کہ وہ پہلے طہارت حاصل کرے۔ اگر وہ پہلے سے طاہر ہوتا تو یہ حکم نہ دیا جاتا۔
چونکہ وہ طاہر نہیں، اس لیے رسول اللہ ﷺ کی حدیث کی روشنی میں وہ قرآن کو نہ چھو سکتا ہے اور نہ ہی پکڑ سکتا ہے۔
حائضہ عورت کا حکم
اسی اصول کے تحت حائضہ عورت بھی طاہر نہیں ہوتی، کیونکہ جیسے جنبی شخص کو طہارت کا حکم ہے، ویسے ہی حائضہ عورت کو بھی طہارت کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا حائضہ عورت بھی قرآن مجید کو نہ چھو سکتی ہے اور نہ ہی پکڑ سکتی ہے، البتہ زبانی قرآن کی تلاوت کرسکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی میرا علم ہے، اور درست بات اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔)