جنازے کے پیچھے بلند آواز سے ذکر کرنے کی شرعی حیثیت
یہ تحریر ماہنامہ الحدیث سے ماخوذ ہے۔

سوال: جنازہ کے پیچھے آواز بلند کرنا اس کی ممانعت میں احادیث و آثار وارد ہوئے ہیں یا صحابہ کرام کا ناپسندیدگی کا اظہار کرنا؟ صحیح و ضعیف دلائل بیان فرما دیں تاکہ لوگوں کو سمجھانے میں آسانی رہے، یہ بھی الحدیث میں شائع کر دیں۔
(محمد رمضان سلفی خطیب جامع، بیت المکرم اہلحدیث، عارف والا)
جواب: جنازے کے ساتھ بلند آواز سے ذکر کرنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے، ایک روایت میں آیا ہے کہ آتے جاتے وقت جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے پیچھے چلتے تو آپ سے لا اله الا الله کے علاوہ کچھ بھی نہیں سنا جاتا تھا۔
الکامل لابن عدی 269/1 ،1607/4 1608 ونصب الرایہ 292/2 وجاء الحق/مفتی احمد یار نعیمی بریلوی،طبع قدیم ج 3 ص 404
اس روایت کا راوی ابراہیم بن احمد بن عبدالکریم عرف ابن ابی حمید الحرانی الضریر جھوٹا تھا۔ كان يضع الحديث ”وہ حدیثیں گھڑتا تھا۔ “ الکامل لابن عدی 269/1 لسان المیزان 28/1
نتیجہ: یہ سند موضوع ہے۔
ایک دوسری روایت میں آیا ہے: اكثروا فى الجنائز قول: لا إله إلا الله جنازہ میں کثرت سے لا اله الا الله کہو۔
الدیلمی 32/1 بحوالہ سلسلہ الضعیفتہ والموضوعتہ للا لبانی 414/6 ح 2881
اس میں عبداللہ بن محمد بن وہاب ،یحیی بن محمد بن صالح اور خالد بن مسلم القرشی نامعلوم راوی ہیں۔
نتیجہ: یہ روایت موضوع و بے اصل ہے، وما علينا إلا البلاغ (12، رجب 1426ھ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1