جنازے کے آگے اور پیچھے چلنے میں کوئی حرج نہیں
➊ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
أن رسول الله وأبابكر و عـمـر كـانـوا يمشون أمام الجنازة وخلفها
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہم (بعض اوقات ) جنازے کے آگے اور (بعض اوقات) پیچھے چلا کرتے تھے۔“
[صحيح: أحكام الجنائز: ص/ 95 ، ابن ماجة: 1483 ، كتاب ما جاء فى الجنائز: باب ما جاء فى المشى أمام الجنازة]
➋ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
والماشي يمشى خلفها وأمامها وعن يمينها وعن يسارها قريبا منها
”پیدل چلنے والا جنازے سے پیچھے ، اس سے آگے ، اس کے دائیں اور اس کے بائیں ، اس کے قریب ہو کر چل سکتا ہے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2723 ، كتاب الجنائز: باب المشى أمام الجنازة ، ابن ماجة: 1481 ، 1507 ، أبو داود: 3180 ، أحمد: 247/4 ، نسائي: 58/4 ، ابن حبان: 769 ، حاكم: 355/1]
➌ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ :
يمشون أمام الجنازة
”وہ جنازے کے آگے چل رہے ہیں ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2722 ، كتاب الجنائز: باب المشى أمام الجنازة ، أبو داود: 3179 ، ترمذي: 1007 ، نسائي: 56/4 ، ابن ماجة: 1482 ، شرح معاني الآثار: 479/1 ، دار قطني: 70/2 ، بيهقي: 23/4 ، ابن أبى شيبة: 277/3 ، أحمد: 8/2]
◈ اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ جنازے سے پیچھے چلنا افضل ہے یا آگے۔
(جمہور، احمدؒ ، مالکؒ ، شافعیؒ) جنازے کے سامنے چلنا افضل ہے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی الله عنہ ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اسی کے قائل ہیں۔
(ابو حنیفہؒ) جنازے سے پیچھے چلنا افضل ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ یہی موقف رکھتے ہیں۔
[الحاوى: 41/3 ، الأم: 455/1 ، بدائع الصنائع: 309/1 ، المبسوط: 56/2 ، الهداية: ٩٣/١ ، الاختيار: 96/1 ، حاشية الدسوقى: 421/1 ، المغنى: 397/3 ، نيل الأوطار: 18/3]
(ابن حزمؒ) پیدل چلنے والا جہاں چاہے چلے لیکن ہمارے نزدیک پسندیدہ پیچھے چلنا ہی ہے ۔
[المحلى بالآثار: 393/3]
(صدیق حسن خانؒ) آگے چلنا اور پیچھے چلنا افضلیت میں برابر ہے۔
[الروضة الندية: 432/1]
(شاہ ولی اللہؒ ) اسی کے قائل ہیں۔
[حجة الله البالغة: 37/2]
(شوکانیؒ ) سوار جنازے سے پیچھے اور پیدل چلنے والا آگے چلے ۔
[نيل الأوطار: 18/3]
(البانیؒ) پیچھے چلنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
واتبعوا الجنائز
”جنازوں کے پیچھے چلو۔ “
[أحكام الجنائز: ص/96]