سوال:
جنازہ کے پیچھے بآواز بلند کلمہ پڑھنا کیسا ہے؟
جواب:
جنازہ کے آگے یا پیچھے بآواز بلند ذکر یا کلمہ کا ورد وغیرہ کرنا بدعت ہے، قرآن وحدیث میں اس کی اصل نہیں ملتی، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین عظام رحمہم اللہ، ائمہ دین رحمہم اللہ اور سلف صالحین رحمہم اللہ سے ثابت نہیں ہے۔
جنازہ کے آگے یا پیچھے بآواز بلند ذکر یا قرآن خوانی نیکی کا کام ہوتا یا شریعت کی رو سے میت کو کوئی فائدہ پہنچتا، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین رحمہم اللہ جو سب سے بڑھ کر قرآن و حدیث کے معانی، مفاہیم و مطالب اور تقاضوں کو سمجھنے والے اور ان کے مطابق زندگیاں ڈھالنے والے تھے، وہ ضرور اس کا اہتمام کرتے۔ ائمہ اربعہ رحمہم اللہ سے بھی اس کا جواز یا استحباب منقول نہیں ہے۔
بعض اہل علم نے جنازہ کے ساتھ بآواز بلند ذکر کے عدم جواز اور بدعت قبیحہ ہونے کی صراحت کی ہے:
❀ علامہ احمد بن محمد بن اسماعیل طحطاوی رحمہ اللہ (1231ھ) کہتے ہیں:
جنازہ کے ساتھ قراءت اور ذکر کے وقت آواز بلند نہ کریں، جو لوگ بلند آواز سے ذکر کرتے ہیں، ان کی کثرت دیکھ کر دھوکے میں نہ آ جائیں، جنازہ کے ساتھ جاہل لوگ اونچی آواز سے اور کھینچ کھینچ کر قراءت کرتے ہیں، یہ بالا اجماع جائز نہیں، کسی انسان کے لیے جائز نہیں کہ اس کے انکار پر قدرت و طاقت رکھتا ہو، پھر بھی خاموش رہے اور اس پر انکار نہ کرے، لوگوں پر خاموشی لازم ہے۔ اسی طرح جنازہ کے ساتھ اذکار متعارفہ بدعت قبیحہ ہیں۔
(حاشية الطحطاوي: 332)
❀ علامہ ادریس بن بیکرن بن عبداللہ ترکمانی رحمہ اللہ (800ھ) لکھتے ہیں:
من البدع ما يفعل بين يدي الميت من قراءة وذكر وحمل خبر وخرفان، الكل لا يرضى الواحد الديان
میت کے آگے قراءت و ذکر کرنا، روٹیاں اور بکری کا بچہ اٹھانا بدعت ہے، ایک دین دار شخص ان ساری باتوں پر راضی نہیں ہو سکتا۔
(كتاب اللمع في الحوادث والبدع: 232)
❀ نیز لکھتے ہیں:
كذلك الذكر جهرا يكره فعله خلف الجنازة، وليس فيه أجر للذاكر ولا للميت
جنازہ کے پیچھے اونچی آواز سے ذکر مکروہ ہے، اس میں ذاکر (ذکر کرنے والے) اور میت کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔
(كتاب اللمع في الحوادث والبدع: 216)
فتاوی عالمگیری وغیرہ میں ہے:
جنازہ کے ساتھ جانے والوں کو خاموش رہنا واجب ہے اور بلند آواز سے ذکر کرنا اور قرآن پڑھنا مکروہ ہے، اگر اللہ کا ذکر کرنا چاہیں، تو اپنے دل میں کریں۔
(فتاوی عالمگیری: 1/162، فتاوی قاضی خان: 1/92 بحوالہ جاء الحق از نعیمی: 1/408)
ایک عالم لکھتے ہیں:
جنازہ کے ساتھ بآواز بلند ذکر، قراءت قرآن، لوگوں کا یہ کہنا کہ ہر زندہ مرے گا اور اس طرح کی دوسری باتیں بدعت ہیں۔
(فتاوی سراجیہ: 23)