نماز جنازہ کی صفیں :
فرض نماز کی طرح نماز جنازہ میں بھی صفوں کا اہتمام ضروری ہے۔ نماز جنازہ میں طاق یا جفت صفیں بنائی جاسکتی ہیں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں :
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى على النجاشي ، فكنت في الصف الثاني أو الثالث .
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی رحمتہ اللہ کی نماز جنازہ ادا کی۔ میں دوسری یا تیسری صف میں تھا۔‘‘
(صحیح البخاري : 1317 ، صحيح مسلم : 952)
امام بخاری رحمتہ اللہ نے باب قائم کیا ہے :
باب من صف صفين أو ثلاثة على الجنازة خلف الإمام .
’’نماز جنازہ میں امام کے پیچھے دو یا تین صفیں بنانے کا بیان۔‘‘
کم از کم تین صفیں بنانا باعث اجر و ثواب اور افضل ہے۔
سید نا مالک بن ہبیرہ سکونی رضی الله عنه کرتے ہیں :
كان إذا أتي بالجنازة ليصلي عليها — فتقال أهلها؛ جزاهم ثلاثة صفوف، ثم يصلي عليها، ويقول : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ما صف صفوف ثلاثة من المسلمين على جنازة؟ إلا وجبت.
’’کسی میت کا جنازہ لایا جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کی تعداد کم خیال کرتے ، تو انہیں تین صفوں میں تقسیم کر دیتے، پھر جنازہ پڑھا کر کہتے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس مسلمان کے جنازے پر تین صفیں بنائی جائیں، اس پر جنت واجب ہے۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 79/4؛ سنن أبي داود : 3166؛ سنن الترمذي : 1049؛ سنن ابن ماجه : 1490؛ مسند الرؤياني : 1537 ، واللفظ له، وسنده حسن)
محمد بن اسحاق بن یسار نے مسند رویانی میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔
امام ترمذی اور حافظ نووی رحمتہ اللہ (المجموع : ۲۱۲/۵) نے اس حدیث کو ’’حسن‘‘ اور امام حاکم رحمتہ اللہ (۳۶۱/۱) نے مسلم کی شرط پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے، حافظ ذہبی رحمتہ اللہ نے موافقت کی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمتہ اللہ لکھتے ہیں:
قال الطبري : ينبغي لأهل الميت إذا لم يخشوا عليه التغير أن ينتظروا به اجتماع قوم يقوم منهم ثلاثة صفوف هذا الحديث .
’’امام طبری رحمتہ اللہ فرماتے ہیں : میت کے گھر والوں کو چاہیے کہ اگر انہیں میت کے تعفن زدہ ہونے کا خطرہ نہ ہو، تو وہ اس حدیث کی وجہ سے اتنے لوگوں کے جمع ہونے کا انتظار کریں ، جن سے تین صفیں بن جائیں۔‘‘
(فتح الباري : 187/3)
جس قدر اہل علم ، اہل تقویٰ اور صالحین زیادہ ہوں گے ،خلوص کے ساتھ دُعا کریں گے، اس قدرمیت کو فائدہ اور اجر و ثواب بھی زیادہ ہوگا۔
قبر پر نماز جنازہ ادا کرتے وقت بھی اسی مسئلہ کو پیش نظر رکھا جائے گا، کیوں کہ حاضر میت اور قبر پر نماز جنازہ کا ایک ہی حکم ہے۔
فائده :
عطاء بن ابی رباح رحمتہ اللہ سے (مصنف عبد الرزاق : 6587) منقول ہے کہ نماز جنازہ میں صفوں کا اہتمام ضروری نہیں، لیکن یہ قول عبد الرزاق رحمتہ اللہ کے عنعنہ کی بنا پر ضعیف ہے۔