جنات علم غیب نہیں جانتے – قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

کیا جنات علمِ غیب جانتے ہیں؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنات کو علمِ غیب حاصل نہیں ہے۔ آسمانوں اور زمین میں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی غیب کے علم کا مالک نہیں ہے۔ اس مسئلے پر قرآنِ مجید کی واضح نصوص موجود ہیں جو اس بات کی صریح نفی کرتی ہیں کہ جنات یا کوئی اور مخلوق غیب کا علم رکھتی ہے۔

قرآن سے دلیل:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَلَمّا قَضَينا عَلَيهِ المَوتَ ما دَلَّهُم عَلى مَوتِهِ إِلّا دابَّةُ الأَرضِ تَأكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الجِنُّ أَن لَو كانوا يَعلَمونَ الغَيبَ ما لَبِثوا فِى العَذابِ المُهينِ ﴿١٤﴾سورة سبا

ترجمہ:
"پھر جب ہم نے سلیمان کے لیے موت کا حکم صادر کیا، تو ان کی موت کا علم کسی کو نہ ہو سکا سوا اس زمین کے کیڑے کے، جو ان کے عصا کو کھاتا رہا۔ جب وہ گر پڑے تب جنوں کو معلوم ہوا (اور انہوں نے کہا) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔”
(سورۃ سبا، آیت 14)

یہ آیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جنات کو علمِ غیب حاصل نہیں ہے۔ اگر ان کے پاس یہ علم ہوتا تو وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کے بعد اتنے عرصے تک مشقت میں مبتلا نہ رہتے۔

علمِ غیب کا دعویٰ کفر ہے:

جو شخص علمِ غیب کا دعویٰ کرتا ہے، وہ کافر ہے۔ اسی طرح جو کسی دعوے دارِ علمِ غیب کی تصدیق کرتا ہے، وہ بھی کافر ہے۔ اس بات کی دلیل قرآنِ مجید کی یہ آیت ہے:

﴿قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـوتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ﴾سورة النمل، آیت 65

ترجمہ:
"کہہ دو کہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، وہ اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے۔”
(سورۃ النمل، آیت 65)

یہ آیت قطعی طور پر واضح کر دیتی ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ جو کوئی شخص اس علم کا دعویٰ کرے، وہ دراصل اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی صفات کا انکار کرتا ہے۔

کہانت اور اس کا انجام:

وہ لوگ جو مستقبل کے بارے میں خبریں دینے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ دراصل کاہن ہوتے ہیں۔ ان کا یہ عمل کہانت کہلاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے کہانت کے بارے میں سخت وعید سنائی ہے:

«اَنَّ مَنْ اَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَهُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ اَرْبَعِيْنَ يَوْمًا»
(صحیح مسلم، السلام، باب تحریم الکهانة واتیان الکهان، ح: ۲۲۳۰)

ترجمہ:
"بے شک جو شخص کسی کاہن کے پاس جا کر اس سے (غیب کی خبریں) پوچھے، اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوگی۔”

اگر کوئی شخص کسی کاہن کی بات کی تصدیق کر دے، تو وہ کافر ہو جاتا ہے، کیونکہ اس نے درحقیقت قرآنِ کریم کی مندرجہ ذیل آیت کی تکذیب کی:

﴿قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـوتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ﴾سورة النمل، آیت 65

ترجمہ:
"کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے۔”

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

(یہی میرے علم میں ہے، اور درست بات کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1