جمہور سے مراد کون لوگ ہیں؟ – تفصیلی وضاحت
سوال:
جمہور سے مراد کون لوگ ہیں؟
آپ کی اکثر تصانیف میں "جمہور” کا تذکرہ ہوتا ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ آپ کے نزدیک جمہور سے کیا مراد ہے؟ اور جمہور میں کون کون سے محدثین اور علماء شامل ہیں؟
(سوال از: عبدالمتین، آسٹریلیا)
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمہور کی تعریف:
علم اسماء الرجال کے فن میں "جمہور” سے مراد وہ محدثین کرام کی اکثریت ہے جو:
◈ ثقہ (قابلِ اعتماد)
◈ صدوق (سچے)
◈ صحیح العقیدہ
ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی مسئلے میں ایک طرف ایک محدث ہے اور دوسری طرف دو یا زیادہ، تو ان دو یا زیادہ کی رائے کو جمہور کی رائے کہا جائے گا۔
مسئلے کی وضاحت کے لیے ایک مثال:
فلیح بن سلیمان المدنی رحمۃ اللہ علیہ جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے بنیادی راویوں میں سے ہیں، ان پر کچھ محدثین نے جرح کی ہے (یعنی ان پر اعتراضات کیے ہیں) اور کچھ نے ان کی توثیق (یعنی اعتماد) کی ہے۔
ان پر جرح کرنے والے محدثین:
➊ یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ
➋ ابوحاتم الرازی رحمۃ اللہ علیہ
➌ نسائی رحمۃ اللہ علیہ
➍ ابواحمد الحاکم علی بن المدینی رحمۃ اللہ علیہ
➎ ابو کامل مظفر بن مدرک
➏ ابو زرعہ الرازی رحمۃ اللہ علیہ
➐ عقیلی رحمۃ اللہ علیہ
➑ ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ
➒ بیہقی رحمۃ اللہ علیہ
کل تعداد: 10 محدثین
نوٹ: امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب جرح باسند صحیح ثابت نہیں، لہٰذا ان کا حوالہ دینا درست نہیں۔
ان کی توثیق کرنے والے محدثین:
- امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ
- امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ
- امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ
- امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ
- امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ
- امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ
- امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابن الجارود رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابو عوانہ رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابو نعیم الاصبہانی رحمۃ اللہ علیہ
- امام ضیاء المقدسی رحمۃ اللہ علیہ
- امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ
- امام ابن شاہین رحمۃ اللہ علیہ
- وغیرہم
کل تعداد: 17 محدثین
تفصیل کے لیے ملاحظہ کریں:
میری کتاب: تحقیقی مقالات، جلد 4، صفحات 368 تا 370۔
تنبیہ:
امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے:
◈ ایک روایت کو صحیح قرار دیا ہے
◈ اور ایک کو منکر کہا ہے
اس کی تطبیق یوں ہے:
صحيح الحديث في غيرها ما أنكر عليه
یعنی: وہ حدیث جو دوسرے مقامات پر صحیح ہے، اسی کے بعض حصوں پر اعتراض کیا گیا ہے۔
نتیجہ:
اس تفصیلی تحقیق سے معلوم ہوا کہ فلیح بن سلیمان کو جمہور محدثین (یعنی اکثریت) کے نزدیک:
◈ ثقہ
◈ صدوق
◈ صحیح الحدیث یا حسن الحدیث راوی مانا گیا ہے۔
لہٰذا، ان پر ہونے والی جرح مردود (ناقابلِ قبول) ہے۔
میرے نزدیک جمہور کی حدود:
جمہور محدثین اور علماء کی مختلف طبقات (generations) ہیں:
➊ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
➋ تابعین رحمہم اللہ
➌ تبع تابعین رحمہم اللہ
➍ اتباع تبع تابعین رحمہم اللہ
یعنی پہلے تین سو سال کا دور جو کہ خیرالقرون کہلاتا ہے۔
➎ زمانہ تدوین حدیث (چھٹی صدی ہجری تک)
➏ نویں صدی ہجری تک کے علمائے اسلام
یاد رکھیں:
◈ ان تمام ادوار کے اہل علم میں "جمہور” میں شمار ہونے کے لیے ضروری شرط یہ ہے کہ وہ:
▪ صحیح العقیدہ
▪ ثقہ
▪ صدوق
وضاحت:
◈ ضعیف (کمزور) اور مجروح (مجروح راوی) افراد کو جمہور میں شامل نہیں کیا جاتا۔
◈ اہلِ بدعت یعنی گمراہ فرقوں کے افراد کو بھی جمہور کا حصہ نہیں سمجھا جاتا۔
◈ ایسے افراد کا جمہور میں ہونا یا نہ ہونا برابر ہے، یعنی ان کا کوئی اعتبار نہیں۔
تاریخ: 18 اگست 2013ء
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب