جمعہ کے دن کی فضیلت
حدیث نبوی ہے کہ :
خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة فيه خلق آدم وفيه أدخل الجنة وفيه أخرج منها ولا تقوم الساعة إلا فى يوم الجمعة
”جن دنوں میں آفتاب طلوع ہوتا ہے ان میں سے بہترین دن جمعہ کا دن ہے ، اس میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا ، اسی میں انہیں جنت میں داخل کیا گیا ، اسی میں ان کو اس سے نکالا گیا اور قیامت بھی صرف جمعہ کے دن میں ہی قائم ہو گی ۔“
[مسلم: 854 ، ترمذي: 488 ، نسائي: 89/3 ، أحمد: 401/2 ، ابن خزيمة: 1729]
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
يأيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ
[الجمعة: 9]
”اے ایمان والو! جمعہ کے دن نماز کی آذان دی جائے تو تم اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو ۔“
➋ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ سے پیچھے رہنے والے لوگوں کے لیے فرمایا:
لقد هممت آن آمر رجلا يصلى بالناس ثم أحرق على رجال يتخلفون عن الجمعة بيوتهم
”بے شک میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں کسی آدی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں ان لوگوں کے گھروں کو جلا ڈالوں جو جمعہ سے پیچھے رہتے ہیں۔“
[مسلم: 652 ، كتاب المساجد ومواضع الصلاة: باب فضل صلاة الجماعة وبيان التشديد فى التخلف عنها ، أحمد: 394/1 ، ابن خزيمة: 1853]
➌ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لينتهين أقوام عن ودعهـم الـجـمـعـات أو ليختمن الله على قلوبهم ثم ليكونن من الغافلين
”لوگ نماز جمعہ چھوڑنے سے ضرور باز آ جائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دیں گے پھر وہ لازماََ غافل لوگوں میں شمار ہوں گے ۔“
[مسلم: 865 ، كتاب الجمعة: باب التغليظ فى ترك الجمعة ، دارمي: 368/1 ، بيهقي: 171/3]
➍ حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الجمعة حق واجب على كل مسلم فى جماعة
”نماز جمعہ ہر مسلمان پر باجماعت ادا کرنا حق اور واجب ہے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 942 ، كتاب الصلاة: باب الجمعة للمملوك والمرأة ، أبو داود: 1076 ، دارقطني: 3/2 ، بيهقي: 172/3 ، شيخ محمد صجی حسن حلاق نے اسے صحيح كها هے۔ التعليق على الروضة الندية: 339/1 ، امام نوويؒ نے اس حديث كو شيخين كي شرط پر قابل حجت قرار ديا هے جيسا كه امام زيلعيؒ نے نقل كيا هے۔ نصب الراية: 199/2]
➎ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ارواح الجمعة واجب على كل محتلم
”نماز جمعه کے لیے جانا ہر بالغ شخص پر واجب ہے۔“
[صحيح: صحيح نسائي: 1299 ، كتاب الجمعة: باب التشديد فى التخلف عن الجمعة ، نسائي: 1371]
➏ حضرت ابو جعد ضمری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من ترك ثلاث جمع تهاونا طبع الله على قلبه
”جس شخص نے محض سستی و کاہلی سے تین جمعے چھوڑ دیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیں گے ۔“
[حسن: صحيح أبو داود: 928 ، كتاب الصلاة: باب التشديد فى ترك الجمعة ، أبو داود: 1052 ، ترمذي: 500 ، ابن ماجة: 1125 ، نسائي: 88/3 ، أحمد: 424/3 ، ابن حبان: 258 ، ابن خزيمة: 1857 ، بيهقي: 172/3]
➐ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نحن الآخرون السابقون يوم القيمة ثم هذا يوم فرض الله عليهم واختلفوا فيه فهدانا الله
”ہم دنیا میں آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن پہلے (جنت میں داخل) ہوں گے پھر یہ (یعنی جمعہ کا) دن ہے جس کی تعظیم ان پر اللہ تعالیٰ نے فرض کی لیکن انہوں نے اس کی مخالفت کی اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کی تعظیم پر ثابت رکھا۔“
[بخارى: 876 ، كتاب الجمعة: باب فرض الجمعة ، مسلم: 855 ، حميدي: 954 ، بيهقي: 170/3]
(بخاریؒ) انہوں نے باب قائم کیا ہے کہ باب فرض الجمعة ”جمعہ کی فرضیت کا بیان“ اور اس کے تحت فرضیت کے دلائل نقل کیے ہیں ۔
[بخاري: 876]
(ابن حجرؒ ) جمعہ پڑھنا فرض ہے۔
[فتح الباري: 4/3 – 5]
(نوویؒ) اسی کے قائل ہیں۔
[شرح المهذب: 349/4]
(شوکانیؒ ) حق بات یہی ہے کہ جو شخص آذان سنتا ہے اس پر جمعہ پڑھنا فرض عین ہے۔
[نيل الأوطار: 501/2]
(ابن حزمؒ ) جمعہ پڑھنا واجب ہے۔
[المحلى بالآثار: 252/3]
(ابن قدامہؒ ) جمعہ پڑھنا اجماع اُمت کے ساتھ فرض ہے۔
[المغنى]
(ابن عربیؒ ) جمعہ کے وجوب پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔
[عارضة الأحوذي: 286/2]
(ابن منذرؒ) نماز جمعہ کے فرض عین ہونے پر اجماع ہے۔
[الإجماع لابن المنذر: ص/4 ، رقم/ 54]
(خطابیؒ) اختلاف اس بات میں ہے کہ جمعہ فرض عین ہے یا فرض کفایہ اور اکثر فقہاء نے اسے فرض کفایہ کہا ہے ۔
[معالم السنن: 244/1]
(امیر صنعانیؒ ) اکثر فقہاء کے نزدیک (جمعہ) فرض عین ہے اور مطلقا اس کے وجوب پر اجماع ہے۔
[سبل السلام: 630/2]
(البانیؒ ) نماز جمعہ واجب ہے ، بغیر کسی عذر کے اسے چھوڑنا جائز نہیں۔
[تمام المنة: ص/328]
(ابن بازؒ) اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر نماز جمعہ کی ادائیگی واجب قرار دی ہے۔
[الفتاوى الإسلامية: 399/1]
جس حدیث میں ہے کہ من ترك الجمعة من غير عذر فليتصدق بدينار فإن لم يجد فبنصف دينار ”جس شخص نے بغیر کسی عذر کے جمعہ چھوڑا اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے ، اگر ایک دینار موجود نہ ہو تو نصف دینار صدقہ کرے۔“ وہ ضعیف ہے۔
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 231 ، ضعيف الجامع: 5520 ، ضعيف نسائي: 75 ، المشكاة: 1374 ، أبو داود: 1053]